گاؤ محض ہونٹ مت ہلاؤ، چینی گلوکاروں پر جرمانہ
13 اپریل 2010ملک بھر میں جاری سخت تنقید کے پیش نظر بیجنگ اولمپکس کے دو برس بعد قوانین کی خلاف ورزی کی مرتکب قرار دیتے ہوئے دو گلوکاراؤں پر پچاس ہزار یوان یعنی سات ہزار تین سو انتیس ڈالر فی کس جرمانہ عائد کر دیا گیا ہے۔
گزشتہ برس ایک جنوبی چینی علاقے میں لائیو کنسرٹ میں ان فنکاراؤں کو گاتے ہوئے لِپ سِنکنگ یا پہلے سے گائے ہوئے گانے پر صرف ہونٹ ہلانے پر شدید تنقید کا سامنا تھا۔ چینی قوانین کے تحت لائیو پرفارمنس کے دوران لِپ سِنکنگ ایک جرم ہے۔ چین کی سرکاری خبر ایجنسی کے مطابق حکومتی ثقافی امور کی وزارت کا کہنا ہے کہ گزشتہ برس ایک شو کے دوران ان گلوکاراؤں کے مائیکرو فونز سے کوئی سگنل موصول نہیں ہوا تھا۔
چین میں گزشتہ کئی ماہ سے گلوکاروں پر الزام عائد کیا جارہا ہے کہ وہ لائیو کنسرٹ کا کہہ کر پرانے گانے پر ہی ہونٹ ہلا دیتے ہیں اور اس طرح وہ اپنے مداحوں کو دھوکا دیتے ہیں۔ دوسری جانب ان گلوکاراؤں پر جرمانے کے بعد ایک حلقے کا یہ بھی کہنا ہے کہ سزا کے لئے انہی غیر معروف گلوکاراؤں کا انتخاب کیوں کیا گیا اور کسی مشہور چینی گلوکار کو سزا کیوں نہیں دی گئی۔
روزنامہ بیجنگ کی ویب سائٹ پر ایک کالم نگار نے واضح الفاظ میں لکھا ہے کہ حکام کو اس دھوکا دہی میں ملوث مشہور گلوکار دکھائی کیوں نہیں دیتے۔
نئے حکومتی احکامات کے مطابق چین میں لِپ سِنکنگ دھوکا دہی کے زمرے میں آتی ہے اور اس پر اعتراضات کا سلسلہ دو برس قبل بیجنگ اولمپکس کی افتتاحی تقریب میں چینی گلوکاروں کے اپنے فن کا مظاہرہ کرنے کے بعد شروع ہو گیا تھا۔
اس سے قبل اپنے ایک بیان میں بیجنگ اولمپکس کے منتظمین نے اعتراف کیا تھا کہ نو سالہ گلوکارہ بچی نے افتتاحی تقریب میں کسی اور گلوکارہ کے گائے ہوئے گانے پر صرف ہونٹ ہلائے تھے۔ ان منتظمین کا کہنا تھا کہ اصل گلوکارہ نے اس تقریب میں پرفارمنس سے انکار کر دیا تھا۔ اس اعتراف کے بعد چینی وزارت ثقافت نے ہر طرح کی لِپ سِنکنگ کو دھوکا دہی قرار دیتے ہوئے اس پر پابندی عائد کر دی تھی۔ وزارت ثقافت نے اپنے حکم نامے میں یہ بھی کہا تھا کہ اگر کوئی فنکار بار بار اس جرم کا ارتکاب کرتے ہوئے پایا گیا تو اس کا کسی شو میں شرکت کا اجازت نامہ بھی منسوخ کیا جا سکتا ہے۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : شادی خان سیف