’گائیں مقدس ہیں، بنگلہ دیش نہیں جائیں گی‘
3 جولائی 2015اس پابندی کے بعد بنگلہ دیش میں بڑے گوشت کی قیمتیں بڑھ گئی ہیں بلکہ اس فیصلے سے بھارتی مسلمان بھی کافی زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق مویشیوں کی اسمگلنگ کرنے والوں کے خلاف یہ کریک ڈاؤن دراصل بھارتی پالیسیوں میں ہندو قوم پرستوں کے بڑھتے ہوئے اثر ورسوخ کا ثبوت ہے۔
روئٹرز کے مطابق ہر سال قریب 20 لاکھ جانور بھارت سے بنگلہ دیش اسمگل کیے جاتے ہیں۔ گزشتہ قریب چار دہائیوں سے جاری اس کاروبار کا سالانہ حجم اس وقت 600 ملین امریکی ڈالرز تک پہنچ گیا ہے اور ڈھاکہ حکومت اس کاروبار کو قانونی تصور کرتی ہے۔
ہندو قوم پرست رہنما نریندر مودی کی حکومت جو انتہا پسند ہندو قوم پرست راشٹریہ سوائم سیوک سنگھ RSS کی مدد سے اقتدار میں آئی، اس سلسلے کو ختم کرنا چاہتی ہے۔ بھارتی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے رواں برس موسم بہار میں بنگلہ دیشی سرحد کا دورہ کیا اور سرحدی فورسز کو حکم دیا کہ وہ مویشیوں کی اسمگلنگ کا سلسلہ روکیں تاکہ بنگلہ دیش کے لوگ گائے کا گوشت کھانا بند کر دیں۔
بھارتی ریاست مغربی بنگال میں آر ایس ایس کے ایک ترجمان جشنو باسو کے مطابق، ’’کسی گائے کو جان سے مارنا یا اس کی اسمگلنگ کرنا ایک ہندو لڑکی کے ساتھ جنسی زیادتی یا ایک ہندو مندر کو تباہ کرنے کے مترادف ہے۔‘‘ مغربی بنگال کی 2216 کلومیٹر طویل سرحد بنگلہ دیش کے ساتھ لگتی ہے۔
روئٹرز کے مطابق اب تک بھارتی سرحدی افواج نے 90 ہزار مویشیوں کے بنگلہ دیش میں داخلے کو روکا ہے اور 400 بھارتی اور بنگلہ دیشی اسمگلرز کو گرفتار کیا ہے۔ بنگلہ دیشی وزیراعظم حسینہ واجد کے سیاسی مشیر ایچ ٹی امام کا کہنا ہے کہ اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ اس فیصلے کے بعد بنگلہ دیش کی گوشت اور کھالوں کی صنعت متاثر ہو رہی ہے۔ صرف یہی نہیں بلکہ بنگلہ دیش سے بیرون ممالک گوشت برآمد کنندگان بھی بُری طرح متاثر ہوئے ہیں۔
بنگال مِیٹ نامی گوشت برآمد کرنے والی کمپنی سے تعلق رکھنے والے سید شہاب حبیب کے مطابق ان کی برآمدات 75 فیصد تک کم ہو گئی ہیں۔ ان کی کمپنی سالانہ 125 ٹن گوشت خلیجی ریاستوں کو برآمد کرتی ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ گائے کی قیمت میں 40 فیصد تک اضافہ ہو گیا ہے۔