گائے کو بچانے کے ليے انسانوں کا قتل ناقابل قبول ہے، مودی
29 جون 2017بھارتی وزير اعظم نريندر مودی کے بقول ، ’’گائے کی حفاظت کے نام پر انسانوں کا قتل ناقابل قبول ہے۔‘‘ انہوں نے يہ بيان ايک ہندو آشرم ميں جمعرات کو ديا۔ مودی نے بالآخر اس معاملے پر خاموشی توڑتے ہوئے مسلمانوں کے خلاف ہونے والے پرتشدد واقعات کی مذمت کی۔ ان کا اس موقع پر مزيد کہنا تھا، ’’ملک ميں کسی بھی شخص کو يہ اختيار نہيں کہ وہ قانون اپنے ہاتھوں ميں لے۔‘‘
بھارتی وزير اعظم نے يہ بيان گزشتہ روز ملک کے مختلف شہروں ميں احتجاجی مظاہروں کے انعقاد کے بعد دیا۔ مظاہروں ميں شامل بھارتی شہری بائيس جون کو ايک سولہ سالہ مسلم لڑکے کے قتل اور اس کے بعد حکومتی سطح پر چھائی رہی خاموشی پر احتجاج کر رہے تھے۔ اطلاعات کے مطابق جنيد خان عيد کی خريداری کے بعد ايک مقامی ٹرين پر سوار تھا کہ سيٹ پر بحث ديکھتے ہی ديکھتے پر تشدد رنگ اختيار کر گئی۔ ملزمان نے اس پر الزام لگايا کہ اس کے پاس گائے کا گوشت ہے اور پھر اسے چاقو کی مدد سے قتل کر ديا گيا۔
بھارتی ميڈيا اور انسانی حقوق کے ليے سرگرم تنظيموں کے مطابق 2015ء سے اب تک اسی نوعيت کے متعدد واقعات ميں پندرہ مسلمانوں کو ہلاک کيا جا چکا ہے۔ گائے کی بے حرمتی يا اس کا گوشت کھانے کے شبے میں سن 2010 سے اب تک اٹھائيس افراد کو ہلاک کيا جا چکا ہے۔ قوم پرست بھارتيہ جنتہ پارٹی کے نريندر مودی کے وزارت عظمی کا قلمدان سنبھالنے کے بعد سے ايسے واقعات ميں اضافہ نوٹ کيا گيا ہے۔ مودی اس سے قبل گزشتہ برس اگست ميں بھی ايسی وارداتوں کی مذمت کر چکے ہيں ليکن اس کے باوجود مشتعل ہجوموں کی جانب سے مسلمانوں کو نشانہ بنائے جانے کے عمل ميں اضافہ ہوا ہے۔ واضح رہے کہ ہندو عقيدے ميں گائے کو مقدس جانور مانا جاتا ہے۔
بھارتی اپوزيشن جماعت کانگريس کی رہنما رينوکا چوہدری نے نريندر مودی کی طرف سے اس سلسلے ميں دوبارہ واضح پيغام کو سراہا ہے۔ انہوں نے کہا، ’’ميں خوش ہوں کہ وزير اعظم نے بالآخر اس بارے ميں کچھ کہا تاہم يہ ناکافی ہے۔ ہميں کارروائی چاہيے۔‘‘
بھارت کی مجموعی آبادی 1.3 بلين ہے، جس ميں چودہ فيصد مسلمان ہيں۔ مودی حکومت بارہا يہ کہتی آئی ہے کہ شہريوں ميں مذہب کی بنياد پر تفريق نہيں کی جاتی۔