گاڑیوں سے ضرر رساں گیسوں کے اخراج کے حوالے سے یورپی یونین کے نئے اہداف
12 جولائی 2012بدھ کو یورپی یونین کی طرف سے پیش کیے گئے اس منصوبے پر ماحول دوست گروپوں اور کار ساز اداروں دونوں نے ہی تحفظات ظاہر کیے ہیں۔ یورپی یونین کے بقول کاروں کے استعمال کے نتیجے میں پیدا ہونے والی کاربن ڈائی آکسائیڈ کی شرح کم کرنے سے تحفظ ماحولیات کی کوششوں میں مدد ملے گی۔
یورپی یونین کے معیارات کے مطابق گزشتہ برس تک نئی کاروں سے پیدا ہونے والی کاربن ڈائی آکسائیڈ یا ضرر رساں گیسوں کی شرح 135.7 گرام فی کلو میٹر تھی، جو 2015ء کے اہداف یعنی 130 گرام فی کلو میٹر کے قریب تھی۔ اب 2020ء کے لیے تجویز کیے گئے ان نئے اہداف کے حصول کے لیے کار ساز اداروں کو کاروں سے پیدا ہونے والی ضرر رساں گیسوں کی شرح کو مزید ستائیس فیصد کم کرنا ہو گا۔
اس نئے منصوبے کے تحت وین گاڑیوں سے خارج ہونے والی کاربن ڈائی آکسائیڈ کی شرح کو کم کرنے کے حوالے سے بھی اصول وضع کیے گئے ہیں۔ اس حوالے سے 2017ء تک ضرر رساں گیسوں کی شرح کو کم کر کے 175 گرام فی کلو میٹر تک لانا تھا لیکن اب نئے منصوبے کے تحت اسے147 گرام فی کلو میٹر کی حد پر لانا ہو گا۔
یورپی یونین کی کمشنر برائے ماحولیات کونی ہیڈے گارڈ کہتی ہیں کہ گو کہ یہ اہداف غیر معمولی کوششوں کے متقاضی ہیں لیکن انہیں حاصل کیا جا سکتا ہے۔ یورپی کمیشن کے مطابق گاڑیوں سے خارج ہونے والی ضرر رساں گیسوں کی شرح کو کم سطح پر لانے کی بدولت نہ صرف ماحول کو فائدہ ہو گا بلکہ صارفین کا ایندھن پر اٹھنے والا خرچا بھی کم ہو گا۔
یورپی یونین نے 2020ء کے ان نئے اہداف پر اسی وقت ہی فیصلہ کر لیا تھا جب 2015ء کے لیے اہداف مقرر کیے جا رہے تھے۔ اب یونین نے ان اہداف کے حصول کے لیے تکنیکی طریقہ کار طے کیا ہے۔
یوروپین آٹو موبیل مینو فیکچررز ایسوسی ایشن کے سیکرٹری جنرل ایوان ہوڈاک کہتے ہیں کہ یہ اہداف انتہائی سخت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اقتصادی کساد بازاری کے دور میں جہاں گاڑیوں کی فروخت کی شرح کم ہو رہی ہے وہاں ان نئے اہداف کی وجہ سے کار ساز ادارے مزید دباؤ میں آ جائیں گے۔ دوسری طرف ماحول دوست گروپوں کے بقول کار ساز اداروں کو الیکٹرک اور ہائبرڈ کاریں متعارف کروانی چاہییں۔
یورپی کمیشن کے بقول اس حوالے سے 2025ء کے اہداف مقرر کرتے ہوئے موجودہ نظام میں تبدیلی ممکن ہے۔ اس منصوبے کو یورپی پارلیمنٹ اور یورپی یونین کی ستائیس ریاستوں کی اکثریت سے منظوری ملنا ضروری ہے۔ اس بات کا امکان ہے کہ اس دوران اس منصوبے میں ترامیم ہو سکتی ہیں۔
ab/ng (AFP)