گرجا گھروں ميں پناہ کے معاہدے پر جرمن صوبائی وزیر کی تنقید
31 مارچ 2018روزنامہ ’ڈی ویلٹ‘ نے گروٹے کے حوالے سے لکھا ہے کہ سن 2015 میں دونوں بڑے مسیحی مسالک سے وابستہ گرجا گھروں نے مہاجرین اور ہجرت کے وفاقی جرمن ادارے (BAMF) کے ساتھ ایک معاہدہ طے کیا تھا جس کی رُو سے ریاست بعض مخصوص کیسز میں مسترد شدہ درخواست گزاروں کے چرچ میں پناہ لینے پر معترض نہیں ہو گی۔ تاہم چرچ کو ہر تارک وطن کی موجودگی کے حوالے سے جرمن حکومت کو مکمل معلومات فراہم کرنی تھی۔ گروٹے کا اس بارے ميں کہنا ہے کہ اس معاہدے کو نہ صرف شلیشوِگ ہولشٹائن میں بلکہ جرمنی میں ديگر تمام چرچ برادریوں نے بھی نہیں اپنایا۔
اخبار کے مطابق گروٹے کا موقف ہے کہ تین سال قبل کے اس معاہدے کو ایک بار پھر عملی طور پر نافذ کیا جائے اور صرف مخصوص کیسز کی صورت میں ہی یہ تحفظ فراہم کیا جائے۔ یوآخم گروٹے کے بقول یہ اقدام ایک طرح سے چرچ کے ساتھ آئندہ ہونے والے مذاکرات کے حوالے سے جاری تیاری کے لیے سمت بھی متعین کرے گا۔
چرچ سے اس نوعیت کے مذاکرات کا مطالبہ دسمبر سن 2017 میں صوبائی وزرائے داخلہ کانفرنس میں شلیشوِگ ہولشٹائن کی درخواست پر کیا گیا تھا۔
مذہبی بنيادوں پر سياسی پناہ کے حوالے سے جرمن قوانين واضح نہيں۔ اگر کوئی چرچ کسی کو پناہ فراہم کرتا ہے تو يہ فيصلہ مکمل طور پر چرچ انتظاميہ کے ہاتھوں ميں ہے۔ چرچ ميں پناہ لينے والے يا اس سلسلے ميں کوشش کرنے والوں کو تاہم مقامی انتظاميہ اور حکام اچھی نظر سے نہيں ديکھتے۔