1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

گرمی کی شدت میں اضافہ آپ کو کتنے کا پڑے گا؟

3 اگست 2018

ماہرین کا کہنا ہے کہ زمینی حدت میں تیزی سے اضافہ غریب ممالک کے لیے اربوں ڈالر سالانہ کے اضافی اخراجات کا باعث بنے گا، جہاں مزدوروں کو کام کا ٹھنڈا ماحول فراہم کرنے میں پہلے ہی سے شدید مشکلات ہیں۔

https://p.dw.com/p/32ZMm
Deutschland Hitzewelle
تصویر: Getty Images/S. Gallup

جمعرات کے روز ماہرین کی جانب سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اگلے تیس برسوں میں زراعت، کان کنی، تیل اور گیس کی پیداوار اور مینوفیکچرنگ کے شعبوں کو، جو ترقی پذیر ممالک کی اقتصادیات میں ریڑھ کی ہڈی کا درجہ رکھتے ہیں، زمینی حدت میں اضافے کی وجہ سے سب سے زیادہ نقصانات کا سامنا کرنا ہو گا۔

معاشی خطرات سے متعلق لندن اسکول آف اکنامکس کے تحقیقی ادارے کی وَیرِسک میپل کروفٹ سٹڈی کے مطابق ان ممالک میں توانائی کی پیداوار کے شعبے، درجہ حرارت میں اضافے کے اعداد و شمار اور شہری علاقوں کی بڑھتی ہوئی آبادی کو سامنے رکھا جائے، تو واضح ہے کہ زمینی حدت میں اضافے کا سب سے زیادہ اثر افریقہ اور ایشیا کو ہی برداشت کرنا ہو گا۔

ضرر رساں گیسوں کے اخراج میں حیران کُن اضافہ، امریکی رپورٹ

درجہٴ حرارت 35 سینٹی گریڈ سے زائد اور جرمنی ’پگھلنے‘ لگا

اس ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے ماحولیات اور ماحولیاتی تبدیلی کے پروگرام کے شعبے کے سربراہ رچرڈ ہیوسٹن کے مطابق، ’’اس کا مطلب یہ ہے کہ گرمی کی وجہ سے دباؤ کی بنا پر مزدروں کے کام کے دنوں میں کمی ہو گی اور ان کی جسمانی صلاحیتوں کو بھی گرمی میں کام کی سرگرمیوں کی وجہ سے نقصان پہنچے گا۔‘‘

تھامسن روئٹرز فاؤنڈیشن سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا، ’’کم مزدوروں کی وجہ سے، ان ممالک میں پیداوار میں نمایاں کمی آئے گی اور اس کی وجہ سے دیگر شعبے خود بہ خود متاثر ہوں گے۔‘‘

اس مطالعاتی رپورٹ میں شامل اندازوں کے مطابق مزدوروں کے استطاعت میں کمی کی وجہ سے جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کو سالانہ بنیادوں پر قریب 78 ارب ڈالر کا نقصان ہو گا، جب کہ مغربی افریقی ممالک کو تقریباﹰ دس ارب ڈالر کا نقصان برداشت کرنا پڑے گا۔

اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شہری آبادی میں تیز رفتار اضافے کی وجہ سے ترقی پذیر ممالک میں توانائی کی کھپت تیز رفتاری سے بڑھ رہی ہے، جس میں ایئرکنڈیشنر اور درجہ حرارت کم کرنے والے دیگر برقی آلات بھی شامل ہیں، اور ایسے میں طلب کے مقابلے میں رسد کی کمی کی وجہ سے ان علاقوں میں بجلی کی لوڈشیڈنگ میں بھی اضافہ ہو گا۔

تجزیاتی ادارے ’پائیدار توانائی سب کے لیے‘ کے مطابق، ’’ایشیا، افریقہ اور جنوبی امریکا میں ایئرکنڈیشنرز اور ریفریجریٹرز کی کمی کی وجہ سے ادویات اور خوراک کو زیادہ دیر تک محفوظ رکھنے میں مشکلات کی بنا پر قریب ایک اعشاریہ ایک ارب انسانوں کے متاثر ہونے کا خطرہ ہے۔‘‘

ع ت، م م (روئٹرز)