گرو رام دیو کے خلاف طاقت کا استعمال ناگزیر تھا، منموہن سنگھ
7 جون 2011بھارتی وزیراعظم کے اس بیان سے قبل سپریم کورٹ نے سوامی رام دیو اور ان کے مداحوں کو زبردستی منشتر کرنے کے حکومتی عمل پر جواب طلب کیا گیا تھا۔ رام دیو نے ملک میں بدعنوانی کے خاتمے کے لیے حکومت سے مؤثر اقدامات کرنے پر زور دیتے ہوئے بھوک ہڑتال کا آغاز کیا تھا۔ نئی دہلی کے رام لیلا میدان میں ان کے ہزاروں چاہنے والے بھی ان کی اس بھوک ہڑتال میں شامل تھے۔
ہفتے اور اتوار کی رات کو 600 پولیس اہلکاروں نے وہاں جمع مظاہرین کو منشتر کرنے کے لیے آنسو گیس کے گولے برسائے اور لاٹھی چارج کیا۔ اگرچہ پولیس نے رام دیو کو گرفتار کر کے انہیں پندرہ دنوں کے لیے نئی دہلی سے بیدخل کر دیا تاہم انہوں نے اپنا احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
اس حکومتی ایکشن پر سول سوسائٹی، اپوزیشن اور انسانی حقوق کے سرکردہ کارکنان نے شدید تنقید کرتے ہوئے اسے جمہوریت کے منافی قرار دیا ہے۔ اسی اثناء میں بھارتی سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ رام دیو کے پر امن احتجاج کو ختم کروانے کے لیے حکومت نے جو طاقت کا ناجائز استعمال کیا ہے، اس کی وضاحت کی جائے۔
سپریم کورٹ کی طرف سے ازخود نوٹس لینے کے بعد بھارتی وزیر اعظم منموہن سنگھ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا،’ بدقسمتی سے یہ آپریش ناگزیر تھا لیکن ایمانداری کی بات ہے کہ ہمارے پاس اس کےعلاوہ کوئی چارہ نہیں تھا‘۔ 78 سالہ منموہن سنگھ نے مزید کہا،’ اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ حکومت بدعنوانی کے خاتمے اور کالے دھن کے حوالے سے شدید تحفظات رکھتی ہے۔ لیکن ہمارے پاس جادو کی کوئی چھڑی نہیں ہے کہ ان مسائل کو فوری طور پر ختم کر دیا جائے‘۔
دوسری طرف اپوزیشن کے علاوہ ملکی میڈیا نے بھی یوگا گرورام دیو کے پر امن احتجاج کو طاقت کے استعمال سے ختم کروانے پر شدید تنقید کی ہے۔ اپوزیشن پارٹیوں کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم سنگھ اور حکمران جماعت کانگریس کی سربراہ سونیا گاندھی معافی مانگیں۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: شامل شمس