گزشتہ ماہ کی بہترین تصاویر
عجیب یا پھر معمولی، خوبصورت یا پھر خوفناک، ہم روزانہ دنیا کو ایک منفرد نظر سے دیکھتے ہیں۔ گزشتہ ماہ کی چند بہترین تصاویر پر ایک نظر!
چاول اور پانی
چاول کی فصل کے لیے پانی انتہائی ضروری ہے لیکن اس کی کاشت کے دوران سخت محنت کرنا پڑتی ہے۔ نیپال میں بھی یہ فصل کاشت کرنے کا آغاز ہو چکا ہے۔ صرف چاول کی فصل اگانے کے لیے ہی نہیں اسے پکانے کے لیے بھی زیادہ پانی کی ضرورت پڑتی ہے اور کھانے کے بعد پیاس بھی زیادہ لگتی ہے۔
انسانوں کے قریب آنا منع ہے
جرمنی میں آرٹ کے طالب علم ڈینس جوزف میسنگ نے اپنے مجسموں پر انتباہی پٹی باندھ کر یورپی سینٹرل بینک کے سامنے احتجاج کیا۔ عمومی طور یہ پٹی لوگوں کو کسی ممنوعہ جگہ یا مقام پر جانے سے روکنے کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔ کورونا وائرس کے باعث اب انسان بھی انسانوں کے قریب نہیں جا سکتے۔
رنگ برنگی بھیڑیں
جی آپ کو پتا چل چکا ہو گا کہ یہ بھیڑیں ہیں۔ جنوبی ایشیا میں خاص طور پر بھارت اور پاکستان میں بھیڑوں کو رنگ لگانے کا رواج ہے۔ یہ خوبصورت تصویر بھارتی شہر فتح پور کے قریب لی گئی۔ چرواہے بھیڑوں کو مکس ہونے سے بچانے اور انہیں پہچاننے کے لیے ان پر خاص رنگ لگا دیتے ہیں۔
ارغوانی جہاز
لگتا یوں ہے کہ اس بحری جہاز کے نیچے روشنیاں نصب کی گئی ہیں جیسے کہ کچھ کاروں کے نیچے لائٹیں لگی ہوتی ہیں۔ اس سے بھی زیادہ پرکشش چمکتے ہوئے بادبان ہیں جبکہ چاند بھی منظر کی خوبصورتی میں اضافہ کر رہا ہے۔ یہ تصویر سینٹ پیٹرزبرگ میں کشتی رانی کے ایک فیسٹیول کی ہے۔
مربع تربوز، جی بالکل
یہ تو سب کو علم ہے کہ تربوز گول یا پھر بیضوی ہوتے ہیں لیکن جاپان میں چار کونوں والے تربوزوں کی پیدوار مشہور ہے۔ یہ شکل دینے کے لیے بیل کے ساتھ لگے تربوز کو ایک ڈبے میں بند کر دیا جاتا ہے۔ یہ تربوز تقریباﹰ دس ہزار روپے میں ملتا ہے اور انہیں فریج میں رکھنے میں آسانی رہتی ہے۔
’میجک بس‘ اور فوجی آپریشن
آلاسکا کے ایک بیابان میں کھڑی یہ بس مہم جوئی کی علامت تھی۔ یہ ایک نوجوان کرسٹوفر مک کینڈلز کی تھی، جس کی سن 1992ء میں یہاں تنہا وفات ہوئی۔ پھر اس پر ’ان ٹو دا وائلڈ‘ نامی ایک فلم بنی۔ اس کے بعد متعدد فینز خطرناک راستہ اختیار کرتے ہوئے اس مقام تک پہنچے کی کوشش کرنے لگے۔ گزشتہ برس ایک لڑکی کی ہلاکت کے بعد اب اس بس کو ایک محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔
تنہائی میں
اس لائٹ ہاؤس کا نام انیوا ہے اور اکتیس میٹر بلند اس مینارے میں کافی جگہ موجود ہے۔ یہ دور دراز کے ایک ویران روسی علاقے میں واقع ہے اور یہاں جانے پر بھی پابندی ہے۔ دوسری جانب کروشیا میں آدریا کی ساحلی پٹی کچھ مختلف دکھائی دیتی ہے۔ اب ایک کمپنی اس طرح کے 48 لائٹ ہاؤسز کو مرمت کرتے ہوئے انہیں قابل رہائش بنانا چاہتی ہے۔