گوانتانامو جیل کے قیدیوں کی امریکہ منتقلی کا معاملہ
16 نومبر 2009امریکی صدر اوباما نے منصب صدارت سنبھالنے کے بعد کیوبا میں امریکی فوجی بیس پر قائم جیل گوانتانامو کو بند کرنے کا اعلان کیا تھا اور بائیس جنوری اسے بند کرنے کی تاریخ مقرر کی گئی تھی۔ اب اِس جیل کی بندش اور وہاں کے ملزمان کی منتقلی کے حوالے سے امریکی اٹارنی جنرل ایرک ہولڈر کے مطابق گیارہ ستمبر کے حملوں کے مبینہ ماسٹر مائنڈ خالد شیخ محمد اور ان کے چار ساتھیوں کو گوانتانامو بے جیل سے نیویارک کی جیل میں منتقل کرنے کا اعلان کیا ہے۔
اس بات کا اعلان اٹارنی جنرل ایرک ہولڈر چند دِن قبل کیا تھا۔ اٹارنی جنرل کا مزید کہنا تھا کہ آٹھ سال کی تاخیر کے بعد اِن افراد کے مقدمات باقاعدہ طور پرعدالت میں پیش کئے جائیں گے۔ ایرک ہولڈر نے یہ بھی بتایا کہ اِن کے مقدمے جس عدالت میں پیش کئے جائیں گے وہ ورلڈ ٹریڈ سینٹر کی تباہ ہونے والی عمارت سے چند بلاک کے فاصلے پر ہے۔ امریکی حکومت کے اعلیٰ ترین وکیل کے مطابق نیویارک کی سویلئن عدالت میں استغاثہ ستمبر گیارہ کے دہشت گردانہ واقعات میں ملوث افراد کے لئے موت کی سزا استدعا کرے گا۔
امریکی جیل گوانتانامو کے دوسرے پانچ قیدیوں کا مقدمہ فوجی عدالت میں پیش کیا جائے گا کیونکہ اِن ملزمان پر شبہ کیا جا رہا ہے کہ یہ یمن میں سترہ امریکی فوجیوں کی ہلاکت میں ملوث ہیں۔ اِن افراد میں عبدالرحیم الناشری بھی شامل ہے۔ سن دو ہزار میں امریکی جنگی بحری جہاز کول پر حملے کے دوران سترہ بحریہ کے سیلرز ہلاک ہوئے تھے۔
دوسری جانب عوامی جائزے پر مشتمل رپورٹس جو سامنے آئی ہیں اُن کے مطابق نیویارک کے بیشتر شہری گیارہ ستمبر دوہزار ایک کے دہشت گردانہ حملوں میں مبینہ طورپر ملوث افراد کے خلاف نیو یارک میں مقدمے چلائے جانے کی مخالفت کررہے ہیں۔ نیویارک کے میئر مائیکل بلُومبرگ نے اِن دہشت گردوں کے مقدمے کو اُن کے شہر چلانے کی حمایت کی ہے۔ اُن کا کہنا ہے کہ اِس شہر نے دہشت گردی کو برداشت کیا ہے لہذا اِسی شہر میں ملزمان کے خلاف عدالتی عمل مکمل کیا جانا ضروری ہے۔
نیو یارک شہر کے سابق میئر Rudolph Giuliani نے بھی اِس فیصلہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اِس سے نیویارک شہر میں غیر ضروری رسک پیدا ہو جائے گا۔ امریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹس نے تازہ اقدامات کومثبت قدم قرار دیا ہے۔ دریں اثنا رپبلکن پارٹی کے بعض سیاستدانوں نے اس حکومتی فیصلے کو ’’غیرذمہ دارانہ‘‘ قرار دیا ہے۔
امریکی سینیٹ میں ریپبلکن رہنما مِچ میکونیل کا کہنا ہے کہ گوانتانامو بے کے حراستی کیمپ سے مشتبہ دہشت گردوں کو امریکہ لانا شہریوں کو غیرضروری خطرے میں ڈالنے کے مترادف ہے۔ امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے گوانتانامو جیل کے پانچ قیدیوں کے مقدمے کو سویلیئن عدالت منتقل کرنے کا دفاع کرتے ہوئے اِس کو انتہائی مناسب قرار دیا ہے۔
گوانتا نامو بے جیل میں چار پاکستانی اور چوبیس افغان شہریوں کے بشمول دوسو پندرہ افراد عالمی دہشت گردی کے الزام میں قید ہیں۔
گوانتانامو جیل سن دو ہزار ایک میں سابق امریکی صدر بُش کے دور میں قائم کی گئی تھی۔ جس کے انداز تفتیش اور عدالتی عمل پر اندرون اور بیرون امریکہ انسانی حقوق کے اداروں کی جانب سے کڑی تنقید کی گئی۔ اِس جیل میں دو سو پندرہ قیدیوں میں سے انہتر کے مقدمات بالکل تیا ر ہیں۔ جب کہ انہتر مزید کے لئے رہائی کے پروانے تیار ہیں۔ بقیہ قیدیوں کا معاملہ ابھی واضح نہیں ہے۔
دوسری جانب خالد شیخ محمد کے مقدمے کے لئے کسی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا اور نہ ہی ملزمان کو گوانتانامو بے سے امریکہ منتقل کرنے کی تاریخ سامنے آئی ہے۔ البتہ امریکی ریاست الی نوئے میں اِن قیدیوں کو رکھے جانے کی بات چل رہی ہے۔ اِس حوالے سے دریائے مسیسپی کے کنارے Thomson Correctional Center دیہی علاقے میں واقع جیل کو نظر میں رکھا گیا ہے۔ اِس مرکز کا معائنہ جلد کیا جانا ہے۔ اِس جیل کا انتظام امریکی محکمہ دفاع کے پاس ہے۔ اس کے علاوہ کولوراڈو، مونٹانا ریاستوں کے علاوہ کچھ اور مقامات بھی زیر غور ہیں۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت :عدنان اسحاق