گوانتانامو کیمپ میں یمنی قیدی کی خود کشی
3 جون 2009رواں برس جنوری میں امریکی صدر کا عہدہ سنبھالنے والے باراک اوباما کے دور حکومت میں گوانتانامو کے کسی قیدی کی موت کا یہ پہلا واقعہ ہے۔ باراک اوباما نے اپنا عہدہ سنبھالتے ہی اس جیل کو 2010 تک بند کرنے کی ہدایات جاری کر دی تھیں۔
امریکی فوج کے بیان میں کہا گیا ہے کہ 31 سالہ یمنی قیدی محمد احمد عبداللہ صالح نے جو الحناشی کے نام سے بھی جانے جاتے تھے، پیر کی رات خودکشی کی۔ تاہم فوجی ترجمان نے یہ نہیں بتایا کہ یہ قیدی کس طرح اور کن حالات میں خودکشی کرنے میں کامیاب ہو گیا۔
اس واقعے سے قبل بھی اس حراستی مرکز میں پانچ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ ان میں سے چار نے خودکشی کر لی تھی جب کہ ایک شخص اپنی طبعی موت مر گیا تھا۔ امریکی حکام کے مطابق گوانتا نامو کے حراستی مرکز میں اب بھی 239 قیدی موجود ہیں۔ ان میں یمن سے تعلق رکھنے والے قیدیوں کی تعداد ایک سو تک بتائی جاتی ہے۔
انسانی حقوق کی کئی تنظیمیں گوانتانامو کے حراستی کیمپ پر پہلے ہی شدید تنقید کرتی رہی ہیں۔ ان تنظیموں کا دعویٰ ہے کہ کیوبا کے جزیرے پر قائم اس جیل میں دہشت گردی کے شبے میں زیر حراست غیر ملکیوں کو غیر انسانی سلوک کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
امریکی فوج کے مطابق نیول کریمنل انویسٹی گیشن سروس نے خود کشی کے اس نئے واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہے۔ اس چھان بین کے نتیجے میں یہ طے ہو سکے گا کہ اس یمنی قیدی کی موت کی وجوہات کیا رہیں اور اس نے خود کشی کن حالات میں کی۔
یمن سے تعلق رکھنے والے قیدی محمد احمد عبداللہ صالح کو 2002 میں گوانتانامو جیل منتقل کیا گیا تھا۔ ماضی میں یہ قیدی اسی کیمپ میں حراست کے دوران کئی بار احتجاجی بھوک ہڑتالیں بھی کر چکا تھا۔