گورڈن براؤن کا پارٹی قیادت سے مستعفی ہونے کا اعلان
11 مئی 2010وزیر اعظم گورڈن براؤن نے اپنی پارٹی کی قیادت چھوڑنے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ اس سے لیبر پارٹی کا ایک دوسرا لیڈر لبرل ڈیموکریٹس کے ساتھ حکومت سازی میں کامیاب ہو سکتا ہے۔ پارٹی لیڈر شپ چھوڑنے کی ایک واضح وجہ براؤن کی خواہش ہے کہ لیبر پارٹی کی حکومت کا تسلسل کسی طور قائم رہے۔ براؤن کا خیال ہے کہ انہوں نے لیڈر شپ ملکی مفاد کی خاطر چھوڑی ہے۔ انہوں نے اپنی پارٹی کو ہدایت کی ہے کہ وہ نئے لیڈر کے انتخاب کا عمل شروع کردے جو پارٹی کی سالانہ کانفرنس کے موقع پر منتخب کیا جائے گا۔ گورڈن براؤن اس سال ستمبر میں لیبر پارٹی کی لیڈر شپ سے مکمل طور پر علیٰحدہ ہو جائیں گے۔ مبصرین کا خیال ہے کہ وزیر خارجہ ڈیوڈ ملی بینڈ کے نئے لیڈر منتخب ہونے کے زیادہ امکانات ہیں۔
گورڈن براؤن کے پارٹی چھوڑنے کے اعلان پر لبرل ڈیمو کریٹس کے لیڈر نک کلیگ نے کہا ہے کہ ملکی مفاد کی خاطر وزیر اعظم براؤن نے یہ مشکل فیصلہ کیا ہے۔ کلیگ نے لیبر پارٹی کے ساتھ بھی باضابطہ بات چیت کا عندیہ دیا ہے۔ انہوں نے حکومت سازی کے لئے مذاکرات کا اعلان گورڈن براؤن کے لیڈر شپ چھوڑنے کے اعلان کے بعد کیا۔ لبرل ڈیمو کریٹس کے مذاکرات کار جو، اب تک کنزرویٹو پارٹی کے ساتھ حکومت بنانے کے حوالے سے بات چیت جاری رکھے ہوئے تھے وہ نجی طور پر لیبر پارٹی کے اعلیٰ اراکان سے ملاقاتیں کر چکے ہیں۔
تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ براؤن کے اس فیصلے کی ایک وجہ اُن کو لبرل ڈیمو کریٹس کے ساتھ حکومت سازی میں مشکلات کا سامنا تھا۔ کچھ مبصرین نے واضح طور پر کہا ہے کہ لبرل ڈیمو کریٹس اور لیبر پارٹی کے درمیان مذاکرات کی راہ میں حائل سب سے بڑی رکاوٹ گورڈن براؤن کی شخصیت تھی۔ برطانیہ میں حکومت سازی کے سلسلے میں ایک نئی پیش رفت یہ ہے کہ چھ مئی کے انتخابات میں سب سے زیادہ نشستیں لینے والی کنزرویٹو پارٹی نے حکومت سازی کے حوالے سے لبرل ڈیمو کریٹس کو ایک آخری پیشکش کی ہے کہ وہ انتخابی قواعد و ضوابط میں تبدیلی کی خاطر لبرل ڈیموکریٹس کے مطالبے کے حوالے سے ریفرنڈم کے لئے راضی ہے۔ سردست لبرل ڈیمو کریٹس اور کنزرویٹو پارٹی کے درمیان چیت میں شامل ایک اہم نکتے پر بات چیت ہو رہی ہے اور وہ اعتماد کے ووٹ کے حصول میں لبرل ڈیمو کریٹس کا ٹوری پارٹی کا یقینی ساتھ دینا ہے۔ بظاہر ٹوری پارٹی کے مذاکرات کاروں نے اپنی بات چیت مکمل کر لی ہے۔ اس تناظر میں لبرل ڈیمو کریٹس کا رات گئے اجلاس ہوا۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: ندبم گِل