گوگل ’ مستقبل کا پرسنل سیکرٹری‘
5 نومبر 2014امت سنگہال نے خبر رساں ادارے اے ایف پی سے باتیں کرتے ہوئے کہا کہ مستقبل میں گوگل ایک ایسے پرسنل سیکرٹری کا کردار ادا کرے گا، جو اپنی تکنیکی صلاحیتوں کو استعمال کرتے ہوئے اپنے صارف کو بھرپور فائدہ پہنچائے گا۔ ساتھ ہی یہ سرچ انجن سوچنے سمجھنے کے دائرے کو بھی وسیع کرنے میں مکمل تعاون کرے گا۔ 44 سالہ ’ گوگل فیلو‘ سنگہال 0002ء سے اس سرچ انجن سے منسلک ہیں اور وہ اسے بہتر بنانے اور ترقی دینے کے حوالےسے متعدد بنیادی تبدیلیاں بھی کر چکے ہیں۔ اُن کے آنے سے قبل گوگل کی رسائی کو کافی حد تک محدود اور قدرے سست رفتار سمجھا جاتا ہے۔
امریکی ریاست کیلی فورنیا میں قائم یہ کمپنی اپنے مفکرین کو’گوگل فیلو‘ کا خطاب دیتی ہے۔ اپنے شعبے کے ان ماہرین کا خیال ہے کہ مستقبل کی دنیا میں کسی بھی شخص کو مطلوبہ معلومات اس کے سوال کرنے سے پہلے ہی دستیاب ہو جایا کرے گی۔ مثال کے طور پر گوگل اس کی آواز پہچان لے گا، دنیا کی کوئی بھی زبان سمجھی جا سکتی ہو گی اور ٹچ اسکرین اور کمپیوٹر ٹیکنالوجی بے انتہا ترقی کر جائیں گے۔ یعنی مستقبل میں اس شعبے میں بے پناہ امکانات ہوں گے۔
کچھ محققیق کی جانب سے گوگل پر تنقید کی جاتی ہے کہ تمام معلومات تک فوری رسائی انسانوں کی ذہنی صلاحیتوں کو منفی انداز میں متاثر کر رہی ہے، لوگ بے توجہی کا شکار ہو رہے ہیں اور انہیں چیزیں یاد رکھنے میں بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ امت سنگہال نے اس تنقید کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے کہا، ’’ انسان ہمیشہ تبدیلی سے گھبراتے ہیں‘‘۔ وہ مزید کہتے ہیں کہ لوگوں کو ٹیکنالوجی کے اس بہتے ہوئے سمندر کی مخالف سمت میں نہیں بلکہ اس کے بہاؤ کے ساتھ تیرنا سکھانا ہو گا۔ ان کے بقول کچھ حلقوں کا خیال ہے کہ اس طرح الفاظ کو ادا کرنے کی خوبصورتی تباہ ہو جائےگی لیکن اُن کے خیال میں اس طرح صارف تک پہنچنے والی معلومات کی اہمیت زیادہ ہو گی۔
اس سلسلے میں انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ ٹیلی وژن کی ایجاد کے وقت کتب بینی کے رجحان کے خاتمے کا خدشہ ظاہر کیا گیا تھا۔ تاہم ایسا ہوا نہیں اور لوگ آج بھی کتابیں پڑھ رہے ہیں۔ امت سنگہال کے بقول انٹرنیٹ نے لوگوں کی سوچنے سمجھنے کی استعداد کو بڑھایا ہے اور اِس کی وجہ وہ معلومات ہے، جس تک پہلے کبھی رسائی نہیں تھی۔
گوگل پر ہر روز کروڑوں سوالات کے جوابات تلاش کیے جاتے ہیں۔ اسی طرح روزانہ کی بنیاد پر معلومات کا ایک انبار اس گوگل سرچ انجن کا حصہ بنتا ہے اور وہ بھی دنیا کی110سے زائد زبانوں میں۔
امت سنگہال نے گوگل کو دنیا کا سب سے بڑا سرچ انجن ہی نہیں بنایا بلکہ وہ اسے دنیا کی سب سے زیادہ منافع بخش کمپنی بھی بنانا چاہتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں، ’’ میرے خیال میں زیادہ سے زیادہ معلومات تک رسائی کے ذریعے انسانوں کی زندگیوں کو صحت بخش اور مطمئن بنایا جا سکتا ہے۔