گوگل نے چین میں سرچ سنسر شپ کا عمل روک دیا
23 مارچ 2010معروف سرچ انجن گوگل نے چین میں انٹرنیٹ سرچ رزلٹس کو سنسر کرنے کا عمل روک دیا ہے۔
امریکی کمپنی گوگل نے اپنے ایک بلاگ میں مطلع کیا کہ اس نے چینی انٹرنیٹ استعمال کنندگان کو اپنے سنسر شدہ سرچ انجن google.cn سے ہانگ کے غیر سنسر شدہ سرچ انجن پر منتقل کردیا ہے۔
گوگل کے چیف لیگل آفیسر ڈیوڈ ڈرومونڈ کے مطابق گوگل ڈاٹ سی این پر گوگل نیوز اور گوگل امیجز اور گوگل سرچز کو اب google.com.hk پر منتقل کردیا گیا ہے، جہاں غیر سنسر شدہ سرچ دستیاب ہے۔
امریکی ریاست کیلیفورنیا میں قائم گوگل کا یہ فیصلہ، اس کی طرف سے چین میں اپنا آپریشن ختم کرنے کی دھمکی کے دو ماہ بعد سامنے آیا ہے۔ گوگل نے اس کی وجہ چین سے کئے جانے والے سائبر حملوں کو قرار دیا تھا۔ گوگل کے مطابق یہ حملے دنیا بھر میں انسانی حقوق کے لئے کام کرنے والے چینی گروپوں اور افراد کے ای میل ایڈریس ہیک کرنے کے لئے کئے جاتے ہیں۔
دوسری طرف گوگل کی طرف سے بیجنگ کو سائبر حملوں کا ذمہ دار قرار دینے والے اس فیصلے پر چین نے غصے کا اظہار کیاہے۔ چین کے 'سٹیٹ کونسل انفارمیشن آفس' کے انٹرنیٹ بیورو کے سربراہ کا کہنا ہے کہ گوگل نے انٹرنیٹ سرچ رزلٹس کو سنسر کرنے کا عمل روک کر چینی حکومت کے ساتھ ملک میں کاروبار شروع کرتے وقت کئے جانے والے تحریری معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ چین ایک کاروباری مسئلے کو سیاسی بنانے اور گوگل کی طرف سے غیرحقیقی الزامات اور رویہ اختیار کرنے پر ناخوشی اور ناراضی کا اظہار کرتا ہے۔
دوسری طرف وائٹ ہاؤس نے گوگل اور چینی حکومت کے درمیان معاہدہ نہ ہونے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے صدر باراک اوباما انٹرنیٹ کی آزادی کے حق میں ہیں۔ اس فیصلے کی وجہ سے امریکہ اور چین کے تعلقات پر پڑنے والے اثرات کے حوالے سے وائٹ ہاؤس کے نیشنل سیکیورٹی کونسل کے ترجمان مائک ہیمر نے اس امید کا اظہار کیا کہ امریکہ اور چین کے تعلقات اس قدر پختہ ہیں کہ وہ اس طرح کے کسی فیصلے سے اثر انداز نہیں ہونگے۔
رپورٹ : افسر اعوان
ادارت : عابد حسین