گُوگل کا گلوبل سائنس فیئر
31 جنوری 2013گُوگل کی سائنس فیئر ٹیم کے ایک رکن سیم پیٹر Sam Peter کے مطابق: ’’بہت سے عظیم سائنسدانوں میں سائنس کے حوالے سے جستجو کا آغاز بہت کم عمری میں ہی ہو گیا تھا اور نتیجتاﹰ انہوں نے ایسی حیران کن ایجادات اور دریافتیں کیں جنہوں نے ہمارے زندگی گزارنے کے طریقہ کار کو ہی بدل کر رکھ دیا۔‘‘
ایسی ہی مثالوں میں لوئس بریل بھی ہیں جنہوں نے 16 برس کی عمر میں نابینا افراد کے لیے حروف تہجی ایجاد کیے۔ ٹیلی فون کے موجد گراہم بیل ابھی نو عمر ہی تھے کہ انہوں نے آواز کے حوالے سے اپنے تجربات کا آغاز کر دیا تھا۔
گُوگل کے تیسرے سالانہ سائنس میلے کے دیگر پارٹنرز میں یورپین ریسرچ آرگنائزیشن (CERN) اور کھلونے بنانے والی معروف کمپنی لِیگو LEGO گروپ بھی شامل ہے۔
معرف انٹرنیٹ کمپنی گوگل انوکھے پراجیکٹس میں بھاری سرمایہ کاری کرنے کے حوالے سے شہرت رکھتی ہے۔ ایسے ہی پراجیکٹس میں بغیر ڈرائیور کے خودکار طریقے سے چلنے والی کاروں کے علاوہ انٹرنیٹ سے جڑی عینک وغیرہ شامل ہیں۔ گُوگل کی طرف سے 13 سے 18 برس کے طالب علموں کو دعوت دی گئی ہے کہ وہ اپنے پراجیکٹس پیش کرکے سائنس کے اس عالمی میلے میں انعام جیتنے کی کوشش کریں۔
سیم پیٹر ایک بلاگ میں لکھتے ہیں کہ اس سے قبل منعقد کیے جانے والے مقابلوں میں جن پراجیکٹس پر لوگوں نے انعامات جیتے ان میں چھاتی کے سرطان کی بر وقت تشخیص، پانی کے اندر دریافت کیے جانے والے ایکو سسٹم کی درجہ بندی کے علاوہ بہرے افراد کو بہتر انداز میں موسیقی سنوانے کے طریقے شامل ہیں۔
اس سائنس فیئر کا پہلا انعام 50 ہزار امریکی ڈالرز کا اسکالر شپ ہے جس کے ساتھ نیشنل جیوگرافک ایکسپیڈیشنز کے ساتھ گلاپاگوس Galapagos جزائر کی سیر بھی شامل ہے۔
اس مقابلے میں شرکت کی آخری تاریخ 30 اپریل ہے۔ شارٹ لسٹ کیے جانے والے امیداروں کو کیلفورنیا کے علاقے ماؤنٹین ویو میں موجود گوگل کیمپس میں بلایا جائے گا جہاں 23 ستمبر 2013ء کو ہونے والے ایک خصوصی ایونٹ میں انعام جیتنے والے کا اعلان کیا جائے گا۔
(aba/ah (AFP