گیلانی اور میرکل کی ملاقات
1 دسمبر 2009انگیلا میرکل نے کہا کہ جرمنی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں نیٹو کی رکن ریاست کے طور پر اور یورپی یونین میں پاکستان کے سب سے اہم پارٹنر ملک کے طور پر بھی اسلام آباد کی مدد جاری رکھے گا۔
اس حوالے سے جرمن سربراہ حکومت نے کہا کہ جرمنی دہشت گردی اور انتہا پسندی کی وجہ بننے والی سوچ کے خاتمے کے لئے پاکستان میں سرمایہ کاری کرے گا، اور اس کے لئے بالخصوص نوجوانوں کی تربیت کے شعبے میں سرمایہ کاری کی جائے گی۔
انگیلا میرکل کے بقول جرمنی اورمغربی دنیا یہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے باعث پاکستان کو کتنی قربانیاں دینا پڑ رہی ہیں۔ اسی لئے جرمنی پاکستان کی ہر اُس انداز میں مدد کا خواہش مند ہے، جو وہ کر سکتا ہے۔
چانسلر میرکل کے اس مئوقف کے جواب میں پاکستانی وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف اپنی جنگ جاری تو رکھے ہوئے ہے، تاہم اُس کو دستیاب وسائل کبھی بھی اتنے کافی نہیں ہو سکتے کہ دہشت گردی پر قابو پاتے ہوئے، پاکستانی ریاست اور عوام کے مستقبل اور محفوظ اور خوشحال بھی بنایا جا سکے۔ یوسف رضا گیلانی کے بقول پاکستان کو اپنے ہاں مزید ترقی کے لئے جرمنی کی طرف سے زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔
پاکستان اور جرمنی کے دو طرفہ تجارتی روابط اتنے اچھے ہیں کہ یورپی یونین میں کسی دوسرے ملک کے ساتھ پاکستان کی تجارت کا حجم اتنا زیادہ نہیں، جتنا کہ جرمنی کے ساتھ۔ گزشتہ برس اس دو طرفہ تجارت کی مجموعی مالیت قریب 1.5 بلین یورو رہی تھی۔
وزیر اعظم گیلانی کے اس دورے کے دوران آج ہی برلن میں پاکستان اور جرمنی کے مابین ایک دوسرے کے ہاں سرمایہ کاری کے تحفظ اور حوصلہ افزائی سے متعلق ایک نئے معاہدے پر دستخط بھی کر دئے گئے۔ اس معاہدے پر پاکستان کی طرف سے دستخط وفاقی وزیر سرمایہ کاری سینیٹر وقار احمد خان اور جرمنی کی طرف سے اقتصادی امور کے وفاقی وزیر رائنر برُوڈرلے نے کئے۔
وزیر اعظم گیلانی اور انگیلا میرکل نے اپنی ملاقات کے بعد ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے بھی خطاب کیا، جس میں ان رہنماؤں سے پاک جرمن تعلقات کے علاوہ افغان شہر قندوز میں نیٹو کے فضائی حملے سے متعلق بھی سوالات پو چھے گئے۔ ایسے ہی ایک سوال کے جواب میں انگیلا میرکل نے کہا کہ افغانستان میں اتحادی فوجی دستے اپنی کارروائیوں میں آئی سیف کے ضابطوں کے پابند ہیں، اور ان ضابطوں کا ہر حال میں احترام کیا جانا چاہئے۔
اسی موقع پرافغانستان میں مزید اتحادی فوجی دستوں کی تعیناتی سے متعلق امریکی صدر باراک اوباما کی جرمنی سے وابستہ توقعات کے بارے میں ای سوال کےجواب میں انگیلا میرکل نے کہا کہ امریکہ کی طرف سے اس بارے میں جرمنی سے وابستہ کی گئی توقعات اور خواہشات کا اظہار کیا تو جا رہا ہے، تاہم جرمنی اپنے مزید فوجی افغانستان بھیجنے کے بارے میں کوئی بھی فیصلہ فوری طور پر نہیں، بلکہ افغانستان کے بارے میں آئندہ بین الاقومی کانفرنس کے بعد ہی کرے گا۔
رپورٹ : مقبول ملک
ادارت: عاطف بلوچ