1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہائی سکول میں شوٹنگ، ’مسلح آفیسر نے کچھ نہ کیا‘

23 فروری 2018

امریکی ریاست فلوریڈا کے شہر ہارک لینڈ کے ایک ہائی اسکول کی سکیورٹی پر تعینات اُس آفیسر نے استعفیٰ دے دیا ہے، جس نے بظاہر حملہ آور کو روکنے کی کوشش ہی نہیں کی تھی۔ گزشتہ ہفتے اس حملے کے نتیجے میں سترہ افراد مارے گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/2tBwq
USA High School Shooting Florida
تصویر: picture-alliance/AP Photo/Mike Stocker

گزشتہ ہفتے جس امریکی اسکول میں شوٹنگ کا واقعہ رونما ہوا تھا، وہاں ایک مسلح آفیسر تعینات تھا لیکن اس نے حملہ آور کو روکنے کی کوشش نہیں کی تھی۔

داخلی سطح پر ہونے والی ایک انکوائری سے معلوم ہوا ہے کہ چودہ فروری کو اسٹونمن ڈوگلس ہائی اسکول کی سکیورٹی پر تعینات واحد آفیسر ڈپٹی اسکاٹ پیٹرسن ہی تھا۔ تب وہ نہ صرف یونیفارم میں ملبوس تھا بلکہ مسلح بھی تھا۔ تاہم انکوائری رپورٹ کے مطابق اس نے حملہ آور کے خلاف کوئی مزاحمت نہیں دکھائی۔

امريکا: ہتھیاروں سے متعلق قانون میں بالآخر سختی زير غور

فلوریڈا اسکول حملہ آور ’نسل پرستانہ سوچ‘ کا حامل

امریکا میں فائرنگ کا ایک اور واقعہ، سترہ افراد ہلاک

کاؤنٹٰی شیرف اسکاٹ ازرائیل نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ جب فائرنگ شروع ہوئی تو پیٹرسن اسکول کے اندر داخل ہی نہیں ہوا۔ تب انیس سالہ حملہ آور نکولاس کروز نے صرف چھ منٹ میں ہی مبینہ طور پر سترہ افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔

اس کارورائی کے بعد اسے گرفتار کر لیا گیا تھا اور مقامی عدالت نے اس پر اقدام قتل کے سترہ الزامات کے تحت فرد جرم عائد کر دی ہے۔ کروز عدالت کے سامنے اعتراف جرم کر چکا ہے تاہم اس حملے کے محرکات ابھی تک معلوم نہیں ہو سکے ہیں۔

پارک لینڈ کے مقامی پولیس افسر ازرائیل نے جمعرات کے دن اس حملے سے متعلق پہلی باقاعدہ تحقیقاتی رپورٹ عام کرتے ہوئے کہا کہ آفیسر پیٹرسن حملے کے دوران اسکول میں داخل ہی نہیں ہوا۔

انہوں نے مزید کہا کہ حملہ آور نے تقریبا چھ منٹ تک فائرنک کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ پہلی گولی چلنے کے 90 سکینڈ بعد پیٹرسن اس مقام کے قریب پہنچ گیا تھا، جہاں شوٹنگ جاری تھی۔

USA Florida - Proteste Gegen Waffengewalt
امریکا میں اسٹوڈنٹس گن کنٹرول کا مطالبہ کر رہے ہیںتصویر: picture-alliance/Zuma Press/M. Mccarthy

ایک سوال کے جواب میں ازرائیل نے کہا، ’’ اسے اندر جانا چاہیے تھا۔ قاتل کا مقابلہ کرنا چاہیے تھا۔ قاتل کو قتل کر دینا چاہیے تھا۔‘‘ انہوں نے کہا کہ پیٹرسن نے کوئی دلیل پیش نہیں کی ہے کہ وہ اس کارروائی کے دوران اسکول میں داخل کیوں نہیں ہوا۔

امریکا میں کسی تعلیمی ادارے میں فائرنگ کے اس تازہ واقعے کے بعد گن کنٹرول کے حوالے سے ایک نئی بحث شروع ہو چکی ہے۔

گزشتہ پانچ برسوں میں کسی امریکی اسکول میں یہ سب سے ہلاکت خیز کارروائی قرار دی جا رہی ہے۔ تب سن دو ہزار بارہ میں امریکی ریاست کنیکٹیکٹ کے سینڈی ہک اسکول میں ہوئی فائرنگ کی ایک واردات کے نتیجے میں چھبیس افراد لقمہ اجل بنے تھے۔

امریکی تاریخ میں کسی تعلیمی ادارے میں فائرنگ کا سب سے ہولناک واقعہ ورجینیا ٹیکنیکل یونیورسٹی میں سن 2007 میں پیش آیا تھا، جس میں 32 لوگ مارے گئے تھے۔