ہالینڈ آیا نہیں بھیجا گیا ہوں، آسیہ بی بی کے وکیل
5 نومبر 2018ہالینڈ کے شہر دی ہیگ میں صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ وہ اقوام متحدہ اور یورپی یونین کی وجہ سے ملک سے باہر آئے ہیں، ’’یہ فیصلہ میری خواہش کے مطابق نہیں۔‘‘ انہوں نے مزید بتایا کہ آسیہ بی بی کو رہا کرنے کے فیصلے کے بعد جیسے ہی سخت گیر مذہبی شدت پسندوں کی جانب سے مظاہرے شروع ہوئے تو انہوں نے اسلام آباد میں اقوام متحدہ سے رابطہ کیا تھا۔
انہوں نے مزید کہا، ’’پھر اسلام آباد میں یورپی یونین اور اقوام متحدہ کے سفیروں نے مجھے تین دنوں تک اپنے پاس رکھا اور پھر مجھے میری خواہش کے برخلاف جہاز میں بٹھا دیا گیا۔‘‘
خبر رساں ادارے روئٹرز نے ہالینڈ میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے ایک مسیحی گروپ کے توسط سے لکھا ہے کہ وکیل سیف الملوک نے ہفتے کو پاکستان چھوڑ دیا تھا۔ انہیں خطرہ تھا کہ آسیہ بی بی کے رہائی کے فیصلے کے بعد شدت پسند انہیں نشانہ بنا سکتے ہیں۔
سیف الملوک کے مطابق انہیں اپنی اور اپنے اہل خانہ کی سلامتی سے متعلق گہری تشویش لاحق تھی۔ انہوں نے کہا تھا کہ وہ کسی مشتعل ہجوم کا نشانہ بننے سے قبل اپنی جان بچانے کے لیے بیرون ملک جا رہے ہیں۔
پاکستانی سپریم کورٹ نے گزشتہ ہفتے بدھ کو آسیہ بی بی کی سزائے موت ختم کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔ آسیہ بی بی پر2009ء میں توہین مذہب کا الزام عائد کیا گیا تھا اور 2010ء میں انہیں عدالت نے سزائے موت سنائی تھی۔ آسیہ بی بی کا تعلق ضلع ننکانہ کے چھوٹے سے گاؤں اٹاں والی سے ہے۔
آسیہ بی بی کے شوہر عاشق مسیح نے ڈی ڈبلیو کے ساتھ اپنے انٹرویو میں کہا تھا کہ انہیں اپنی بیوی کی سلامتی سے متعلق گہری تشویش ہے۔ عاشق مسیح کے بقول انہیں خوف ہے کہ آسیہ بی بی پر ان کی رہائی سے قبل جیل میں ہی حملہ کیا جا سکتا ہے۔