ہتھیاروں کی تجارت سے متعلق ممکنہ عالمی معاہدہ: امریکی گن لابی مخالفت کرے گی
28 دسمبر 2012اس امریکی گن لابی گروپ کا نام نیشنل رائفل ایسوسی ایشن ہے۔ اس تنظیم نے عزم ظاہر کیا ہے کہ وہ اس مجوزہ بین الاقوامی معاہدےکی خلاف جدوجہد جاری رکھے گی، جو آتشیں ہتھیاروں کی عالمی تجارت کا احاطہ کرے گا۔ اس معاہدے کے ذریعے اقوام متحدہ چھوٹے ہتھیاروں کی خرید و فروخت کو عالمی سطح پر منظم اور کنٹرول کرنا چاہتا ہے۔ بین الاقوامی سطح پر اس شعبے میں سالانہ تجارت کا حجم 70 بلین ڈالر بنتا ہے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے گزشتہ پیر کو یہ فیصلہ کیا تھا کہ روایتی ہتھیاروں کی تجارت کی نگرانی کے لیے اپنی نوعیت کے پہلے بین الاقوامی معاہدے سے متعلق مذاکرات اگلے سال مارچ کے وسط میں دوبارہ شروع کیے جائیں گے۔ اس معاہدے کی دستاویز کی تیاری کے لیے ایک ڈرافٹنگ کانفرنس اس سال جولائی میں ناکام ہو گئی تھی۔ اس کی ناکامی کا سبب یہ تھا کہ امریکا اور کئی دیگر ملکوں نے اس دستاویز کی تیاری کے لیے مزید وقت دیے جانے کی خواہش ظاہر کی تھی۔ چوبیس دسمبر کو اس بارے میں عالمی ادارے کی جنرل اسمبلی نے جو قرارداد منظور کی، اس کی واشنگٹن کی طرف سے بھی حمایت کی گئی تھی۔
امریکا میں نیشنل رائفل ایسوسی ایشن یا NRA کی طرف سے اس بات کی تردید کی جاتی ہے کہ ایک امریکی اسکول میں ایک نوجوان کے ہاتھوں درجنوں افراد کی ہلاکت کا جو حالیہ واقعہ پیش آیا، اس کی وجہ سے ایسے کسی عالمی معاہدے کی ضرورت زیادہ ہو گئی ہے۔
جہاں تک امریکی صدر اوباما کا تعلق ہے تو وہ اس وقت داخلی سطح پر شدید دباؤ میں ہیں۔ چودہ دسمبر کو ریاست کنیٹیکٹ میں نیو ٹاؤن کے مقام پر ایک پرائمری اسکول کے 20 بچوں سمیت 26 افرادکے قتل کے بعد باراک اوباما سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ وہ آتشیں ہتھیاروں سے متعلق امریکی قوانین مزید سخت بنائیں۔
اس قتل عام کے بعد سے امریکی انتظامیہ کہہ چکی ہے کہ وہ اس بارے میں ایک عالمی معاہدے کی حامی ہے۔ تاہم ساتھ ہی اوباما انتظامیہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایسے کسی بھی عالمی معاہدے کی وجہ سے امریکی شہریوں کے اپنے پاس ہتھیار رکھنے کے حقوق محدود نہیں ہونے چاہیئں۔
اس کے برعکس امریکا میں گن کنٹرول کے حامی سماجی گروپوں کا الزام ہے کہ نیشنل رائفل ایسوسی ایشن ہتھیاروں کی تجارت کے ممکنہ عالمی معاہدے کے سلسلے میں جھوٹ سے کام لے رہی ہے۔ این آر اے کا دعویٰ ہے کہ روایتی ہتھیاروں کی عالمی تجارت سے متعلق معاہدے کی جو ڈرافٹنگ کانفرنس ناکام ہوئی، وہ آتشیں ہتھیاروں کے امریکی مالکان کی بہت بڑی کامیابی ہے۔
نیشنل رائفل ایسوسی ایشن کے صدر ڈیوڈ کین نے روئٹرز کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ اگر اوباما انتظامیہ نے ایسا کوئی معاہدہ منظوری کے لیے امریکی سینیٹ میں پیش کیا، تو اسے سخت مخالفت کا سامنا کرنا پڑے گا۔
اس نقطہء نظر کے جواب میں انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کی امریکی شاخ کی ایک خاتون عہدیدار Michelle Ringuette نےالزام لگایا ہے کہ این آر اے امریکا میں ہتھیاروں سے متعلق اس ممکنہ عالمی معاہدے کے بارے میں اس لیے جھوٹ بول رہی ہے کہ امریکی حکومت کو اس معاہدے کی حمایت سے روک سکے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کی اس عہدیدار نے مزید کہا، ’این آر اے کی قیادت کو ہتھیاروں کی صنعت کی طرفداری میں امریکی خارجہ پالیسی میں مداخلت لازمی طور پر ختم کرنی چاہیے‘۔
(ij / at (Reuters