’ہر پانچ میں سے ایک عرب‘ نوجوان ہجرت کرنا چاہتا ہے، رپورٹ
25 مارچ 2017یورپی کمیشن کی جانب سے مرتب کی گئی اس سروے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ الجزائر، مصر، لبنان، مراکش اور تیونس سے تعلق رکھنے والے قریب دس ہزار نوجوانوں سے رائے طلب کی گئی، جس میں ان نوجوانوں نے اپنے عدم اطمینان اور معاشرتی مسائل کا ذکر کیا۔
بارسلونا کے مرکز برائے بین الاقوامی امور (CIDOB) سے وابستہ خاتون ماہر ایلینا سانچیز مونتیخانو کا کہنا ہے کہ لبنان اور شمالی افریقی ممالک کے نوجوان اپنے آبائی ممالک میں کسی بہتر زندگی سے متعلق متعدد خدشات رکھتے ہیں۔
اس سروے رپورٹ کے مطابق تیونس کے 53 فیصد نوجوان اپنا ملک چھوڑنا چاہتے ہیں۔ تیونس ہی وہ ملک تھا، جہاں سن 2010ء کے آخر میں ’عرب اسپرنگ‘ نامی انقلابی تحریک کا آغاز ہوا تھا، جس سے بعد میں شمالی افریقہ اور مشرقِ وسطیٰ کے کئی ممالک متاثر ہوئے۔
اس مطالعاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے، ’’نوجوانوں کو ہجرت کی جانب مائل کرنے والا ایک اہم عنصر اب بھی معاشی معاملہ ہے۔ یہ نوجوان بہتر زندگی کے لیے مناسب روزگار کے متلاشی ہیں۔‘‘
ایلینا سانچیز مونتیخانو کے مطابق، ’’عرب نوجوان سیاست سے بیزار ہیں اور حالیہ انتخابات میں ان میں سے ووٹ کے اہل قریب ساٹھ فیصد نوجوانوں نے اپنا حق رائے دہی ہی استعمال نہیں کیا۔ تاہم ان کے لیے یہ اہم مسئلہ نہیں ہے بلکہ انہیں لگتا ہے کہ وہ ایک ذمہ دار بالغ بننے ہی سے قاصر ہیں۔‘‘
مونتیخانو نے مزید کہا، ’’انہیں لگتا ہے کہ وہ جلد خود مختار نہیں ہو سکتے، وہ نوکری نہیں ڈھونڈ سکتے، اپنے والدین کا گھر نہیں چھوڑ سکتے اور شادی نہیں کر سکتے۔‘‘
اس سروے میں شامل رائے دہندگان میں سے 28 فیصد نوجوانوں نے ترک وطن کی خواہش کی وجہ اپنے ہاں برے معیار زندگی کو قرار دیا، 22 فیصد نے مالی صورت حال کو، 12 فیصد نے روزگار کو جب کہ دس فیصد نے تعلیم کو اپنی اس خواہش کی وجہ بتایا۔ اس سروے کے مطابق الجزائر میں ملک چھوڑنے کے خواہش مند نوجوانوں کی تعداد 25 فیصد تھی۔
سروے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تیونس، الجزائر، مراکش، مصر اور لبنان سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں نے اپنی پہلی شناخت اپنے ملک اور بعد میں مذہب کو قرار دیا۔