’ہسپانوی سرحدی پولیس مہاجرین کو زبردستی واپس دھکیل رہی ہے‘
6 مارچ 2018حالیہ کچھ عرصے میں اسپین پہنچنے والے تارکین وطن کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے، جن میں زیادہ تر مہاجرین شمالی افریقی سرزمین پر واقع ہسپانوی علاقوں سیوتا اور میلیلا پہنچ رہے ہیں۔ تاہم انسانی حقوق کی تنظیموں کا الزام ہے کہ اسپین کے حکام ان تارکین وطن کو روکنے اور پیچھے دھکیلنے کے لیے طاقت کا استعمال کر رہے ہیں، جو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے زمرے میں آتا ہے۔
ہسپانوی مہاجرین مراکز کی حالت ’جیل سے بھی بری‘
چار سالہ مہاجر بچہ آخر اپنی ماں کی بانہوں میں
اسپین نے ڈھائی سو مہاجرین ڈوبنے سے بچا لیے
فروری کے آغاز میں ہسپانوی علاقے میلیلا کے قریب سمندری علاقے میں ایک خوف ناک واقعہ پیش آیا تھا، جب اسپین پہنچنے کی کوشش کرنے والے تارکین وطن کی ایک کشتی سمندر میں غرق ہو گئی تھی۔ اس واقعے کے بعد 20 تارکین وطن کی لاشیں سمندر سے نکالی گئی تھیں۔
مہاجرت کے موضوع پر اطلاعات فراہم کرنے والی ویب سائٹ انفومائیگرنٹس کے مطابق اٹلی اور یونان تو تارکین وطن کی بڑی تعداد کی آمد سے متاثر ہیں ہی، مگر گزشتہ برس قریب بائیس ہزار سے زائد تارکین وطن اور مہاجرین نے ہسپانوی ساحلوں کا رخ بھی کیا۔ ہسپانوی کمیشن برائے مہاجرین (CEAR) کے اعداد و شمار کے مطابق یہ تعداد سن 2016 کے مقابلے میں تین گنا سے بھی زیادہ تھی۔ اس ہسپانوی ادارے کے مطابق زیادہ تر تارکین وطن شمالی افریقہ میں واقع ہسپانوی علاقے سیوتا اور میلیلا کا رخ کرتے ہیں، اس کے علاوہ یہ تارکین وطن مراکش کے ذریعے بحیرہ روم میں واقع ہسپانوی جزائر تک پہنچنے کی تگ و دو میں بھی مصروف نظر آتے ہیں۔
یہ بات اہم ہے کہ سن 2015 میں تارکین وطن کی ایک بہت بڑی تعداد نے ترکی سے بحیرہء ایجیئن کے ذریعے یونان کا رخ کیا تھا، تاہم یورپی یونین اور انقرہ حکومت کے درمیان طے پانے والی ایک ڈیل کے بعد اس راستے سے یورپ پہنچنے والے افراد کی تعداد میں نمایاں کمی دیکھی گئی۔
لیکن دوسری جانب شمالی افریقہ سے یورپی یونین کی رکن ریاستوں خصوصا اٹلی کا رخ کرنے والے تارکین وطن کی تعداد میں کئی گنا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ حالیہ کچھ عرصے میں اٹلی کی جانب سے تارکین وطن کو لیبیا سے اطالوی جزائر تک پہنچنے سے روکنے کے لیے کیے جانے والے اقدامات کے بعد اب اسپین کے ذریعے یورپ پہنچنے والے مہاجرین کی تعداد میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔