ہلمند آپریشن کا پہلا دن کامیاب رہا، نیٹو
14 فروری 2010تاہم انہوں نے اس آپریشن میں حائل رکاوٹوں کا اعتراف بھی کیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ ان کارروائیوں کے نتیجے میں اب تک دو درجن سے زائد طالبان اور دو اتحادی فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔
مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے کمانڈروں کا کہنا ہے کہ طالبان نے ہلمند کے وسطی علاقے میں بارودی سرنگیں بچھا رکھی ہیں، جگہ جگہ بم نصب کر رکھے ہیں جبکہ ان کے نشانہ باز گھات لگا کر فوجیوں پر فائر کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس صورت حال کے باعث فوجیوں کی پیش قدمی سست روی کا شکار ہے۔
برطانوی فوج کے ترجمان میجرجنرل گورڈن میسینجر نے کہا ہے کہ مرجا میں طالبان کو ابھی تک شکست نہیں دی گئی، نہ ہی انہوں نے ہتھیار ڈالے ہیں، لیکن اس آپریشن نے طالبان کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔
افغانستان میں اعلیٰ امریکی کمانڈر آج صدر باراک اوباما کو اس آپریشن سے متعلق بریفنگ دے رہے ہیں۔
نیٹو کاکہنا ہے کہ مشکلات کے باوجود آپریشن کا پہلا دن کامیاب قرار رہا۔ اس کے فوجی راستہ صاف کرتے ہوئے آگے بڑھ رہے ہیں جبکہ شدت پسندوں کے ساتھ فائرنگ کا تبادلہ بھی جاری ہے۔
افغان حکام کا کہنا ہے کہ آپریشن مشترک میں ہلاک ہونے والے طالبان کی تعداد 27 ہو گئی ہے جبکہ 11 کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ دوسری جانب دو اتحادی فوجی بھی ہلاک ہوچکے ہیں، جن میں ایک امریکی اور ایک برطانوی ہے۔ نیٹو کے ایک اعلامئے کے مطابق مرجا میں شدت پسندوں کے ایک ٹھکانے سے دھماکہ خیز مواد کی بھاری مقدار اور بم بنانے میں استعمال ہونے والا سامان برآمد کیا گیا ہے۔
دوسری جانب ہلمند میں قبائلی عمائدین نے اُمید ظاہر کی ہے کہ صوبے میں طالبان کے خلاف نیٹو کی حالیہ کارروئی سے امن اور خوشحالی آئے گی۔ عسکری اور حکومتی ذرائع کا بھی یہی کہنا ہے کہ انہیں اس آپریشن میں ہلمند کی مقامی آبادی کا تعاون اور حمایت حاصل ہے۔
خبررساں ادارے AFP نے نادعلی سے ایک قبائلی رہنما کے حوالے بتایا ہے کہ نیٹو اپنی ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھ چکی ہے اور اس نے مقامی لوگوں کا بھروسہ بھی جیت لیا ہے۔
نادعلی میں ایک قبائلی کونسل کے رکن عبدالرحمٰن صابر نے خیال ظاہر کیا ہے کہ آپریشن مشترک مؤثر رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ اتحادی فوجی حکومت اور مقامی آبادی سے تعاون کریں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس سے پہلے حکومت نے مقامی لوگوں کو نظرانداز کیا اور نیٹو ان کی رائے جانے بغیر ہی کارروائیاں کرتی رہی۔
ہلمند کے گورنر محمد گلاب منگل کا کہنا ہے کہ علاقے کا کنٹرول حاصل ہوتے ہی، وہاں دو ہزار مقامی پولیس اہلکار تعینات کئے جائیں گے۔ شہری سہولتیں مہیا کی جائیں گی اور سلامتی کو یقنی بنایا جائے گا۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ مرجا سے تقریباﹰ 900 خاندان نقل مکانی کر کے ہنگامی مدد کے لئے لشکر گاہ میں اپنی رجسٹریشن کروا چکے ہیں۔
خیال رہے کہ یہ آپریشن ہفتہ کو شروع ہوا، جو افغانستان میں طالبان کے خلاف اتحادی فوجیوں کی 2001ء کے بعد سے اب تک کی سب سے بڑی کارروائی ہے۔ اس آپریشن میں 15 ہزار اتحادی فوجی حصہ لے رہے ہیں۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: عصمت جبیں