1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہلیری کلنٹن ایک روز کے لیے ڈھاکہ میں

5 مئی 2012

امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن اپنے 24 گھنٹے کے ایک دورے کے لیے آج ہفتے کے روز بنگلہ دیشی دارالحکومت ڈھاکہ پہنچ رہی ہیں۔ کسی سینئر امریکی عہدیدار کا گزشتہ بارہ برسوں میں بنگلہ دیش کا یہ پہلا دورہ ہے۔

https://p.dw.com/p/14qNR
تصویر: AP

بارہ برس پہلے سن 2000ء میں ہلیری کلنٹن کے شوہر اور اُس وقت کے امریکی صدر بل کلنٹن نے بنگلہ دیش کا دورہ کیا تھا۔ وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن کا یہ دورہ ایک ایسے وقت عمل میں آ رہا ہے، جب جنوبی ایشیا کا یہ غریب ملک اپنے ہاں سیاسی کشیدگی کے بدترین دور سے گزر رہا ہے اور جب امریکہ اور بنگلہ دیش کے باہمی تعلقات انتہائی سرد مہری سے عبارت جا رہے ہیں۔

امریکی وزیر خارجہ چین سے ہو کر ڈھاکہ پہنچ رہی ہیں، جہاں کا دورہ اُن کے لیے سفارتی اعتبار سے ایک ڈراؤنے خواب کی مانند تھا کیونکہ وہاں یہ نازک مسئلہ دریپش تھا کہ نابینا چینی منحرف چَین گوانگ چَینگ کے معاملے سے کیسے نمٹا جائے۔ اب بنگلہ دیش میں بھی کلنٹن کو انتہائی محتاط طریقے سے آگے بڑھنا ہو گا۔

بنگلہ دیش میں سیاسی عدم استحکام روزمرہ معمول کا ایک حصہ بن چکا ہے۔ وہاں موجودہ خاتون وزیر اعظم شیخ حسینہ اور اُن کی کٹر حریف بیگم خالدہ ضیاء گزشتہ کئی عشروں سے وزارتِ عظمےٰ کے لیے لڑ رہی ہیں اور عام طور پر ’لڑنے والی بیگمات‘ کے نام سے جانی جاتی ہیں۔

ہلیری کلنٹن اپنے دورے کے دوران وزیر اعظم شیخ حسینہ کے ساتھ ساتھ اپوزیشن لیڈر بیگم خالدہ ضیاء کے ساتھ بھی ملاقات کریں گی
ہلیری کلنٹن اپنے دورے کے دوران وزیر اعظم شیخ حسینہ کے ساتھ ساتھ اپوزیشن لیڈر بیگم خالدہ ضیاء کے ساتھ بھی ملاقات کریں گیتصویر: AP/DW

ہلیری کلنٹن کی ملاقات ان دونوں بیگمات سے ہو گی۔ اپوزیشن رہنما خالدہ ضیاء کی بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (BNP) نے ابھی تقریباً دو ہفتے قبل دو ملک گیر ہڑتالیں منظم کی تھیں، جو مجموعی طور پر پانچ روز تک جاری رہی تھیں اور جن کے دوران پولیس اور مظاہرین کے درمیان تصادم کے نتیجے میں پانچ افراد ہلاک بھی ہوئے تھے۔

امریکی وزیر خارجہ کا دورہ سابقہ پروگرام کے مطابق اس سال کے اوائل میں عمل میں آنا تھا تاہم غالباً اس وجہ سے ملتوی کر دیا گیا تھا کہ امریکا نوبل انعام یافتہ محمد یونس کو گرامین بینک سے نکالے جانے کے اقدام پر ناخوش تھا۔ ڈھاکہ یونیورسٹی کے بین الاقوامی تعلقات کے شعبے کے پروفیسر دلاور حسین نے خبر رساں ادارے روئٹرز سے باتیں کرتے ہوئے بتایا کہ ’یہ دورہ اہمیت کا حامل ہے کیونکہ سابقہ دورہ یونس کے معاملے کی وجہ سے ملتوی کر دیا گیا تھا، اب ایسا لگتا ہے کہ تعطل دور ہو چکا ہے‘۔

بنگلہ دیشی اپوزیشن جلد از جلد نئے انتخابات کے انعقاد کا مطالبہ کر رہی ہے تاہم وزیر اعظم شیخ حسینہ کا غالباً 2013ء کے اواخر سے پہلے انتخابات منعقد کروانے کا کوئی پروگرام نہیں ہے۔

توقع کی جا رہی ہے کہ کلنٹن شیخ حسینہ کے ساتھ اپنی ملاقات میں اپوزیشن شخصیات کو ہراساں کیے جانے، اُن کے لاپتہ ہو جانے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں جیسے معاملات پر بھی بات کریں گی اور غالباً اس بات پر بھی زور دیں گی کہ وہ پرانا نظام بحال کیا جائے، جس میں انتخابات ہمیشہ کسی نگران حکومت کے تحت منعقد کیے جاتے تھے۔

اس دورے کے دوران بنگلہ دیش اور امریکا کے باہمی تجارتی تعلقات کے فروغ، توانائی کے شعبے میں تعاون اور عسکریت پسندی کے خلاف مشترکہ جدوجہد جیسے موضوعات پر بھی بات ہونے کی توقع کی جا رہی ہے۔ ابھی جنوری میں امریکا نے اعلان کیا تھا کہ وہ اگلے پانچ برسوں کے دوران بنگلہ دیش کو تقریباً ایک ارب ڈالر کی امداد فراہم کرے گا۔

aa/sk (reuters)