1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہندو انتہاپسند اسلام پسندوں سے بڑا خطرہ، راہول گاندھی

17 دسمبر 2010

بھارت کے آئندہ متوقع وزیر اعظم راہول گاندھی کا کہنا ہے کہ انتہاپسند ہندواسلام پسندوں سے بڑا خطرہ ہو سکتے ہیں۔ یہ بات وکی لیکس کی جانب سے جاری کئے گئے امریکہ کے خفیہ سفارتی پیغامات میں سامنے آئی ہے۔

https://p.dw.com/p/QeMX
راہول گاندھیتصویر: UNI

سابق بھارتی وزیر اعظم راجیو گاندھی اور کانگریس کی سربراہ سونیا گاندھی کے صاحبزادے راہول گاندھی نے یہ بات نئی دہلی میں تعینات امریکی سفیر ٹیموتھی روئیمر سے گزشتہ برس گفتگو میں کہی تھی۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ بھارتی مسلمان لشکرِ طیبہ جیسے انتہاپسندوں گروپوں کی ’کسی حد تک’ حمایت کرتے ہیں۔

اس کے ساتھ ہی گاندھی نے خبردار کیا تھا کہ اس سے بھی بڑا خطرہ انتہاپسند ہندو گروپوں کا فروغ ہو سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسے گروپ مسلمانوں کے ساتھ مذہبی تناؤ کو ہوا دیتے ہیں اور سیاسی تنازعے بھی پیدا کرتے ہیں۔

وکی لیکس کے ذریعے سامنے آنے والے راہول گاندھی کے اس بیان کو اپوزیشن جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی نے آڑے ہاتھوں لیا ہے۔ اس کے ترجمان پرکاش جاوڑیکر نے اس بیان کے ردِ عمل میں حکمران جماعت کانگریس اور راہول گاندھی پر تعصب زدہ ہونے کا الزام عائد کیا ہے۔

جاوڑیکر نے خبررساں ادارے اے ایف پی سے گفتگو میں کہا، ’انہیں پتہ ہی نہیں کہ بھارت کیا ہے اور ہندو اخلاقیات کی بنیاد کیا ہے۔ ہندو گروپوں کو لشکر طیبہ سے زیادہ خطرناک قرار دینے سے ایک بیمار ذہنیت کی عکاسی ہوتی ہے۔’

لشکر طیبہ پاکستانی انتہاپسند تنظیم ہے، جسے 2008ء کے ممبئی حملوں کی ذمہ دار قرار دیا جاتا ہے۔

دوسری جانب جمعہ کو راہول گاندھی نے بھی ایک بیان جاری کیا، جس میں انہوں نے زور دیا کہ دہشت گردی اور ہر طرح کی فرقہ واریت بھارت کے لئے خطرہ ہے۔ انہوں نے کہا، ’ہمیں دہشت گردی کے ہر طرح کے منصوبوں کے بارے میں چوکنا رہنا ہوگا، چاہے انہیں بنانے والا کوئی بھی ہو۔’

Flash-Galerie Mächtige Politikerinnen Sonja Gandhi
سونیا گاندھیتصویر: AP

خیال رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں، جب راہول گاندھی کی جانب سے اس نوعیت کا بیان سامنے آیا ہے۔ رواں برس اکتوبر میں بھی ان کی ایسی ہی ایک بات پر ہنگامہ کھڑا ہو گیا تھا۔ اس وقت انہوں نے دائیں بازو کے ہندو گروپ کا موازنہ کالعدم سٹوڈنٹس اسلامک موومنٹ آف انڈیا سے کیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ یہ دونوں تنظیمیں بنیاد پرستی پر مبنی نظریات کا پرچار کرتی ہیں۔

بیشتر حلقے راہول گاندھی کو مستقبل کا وزیر اعظم خیال کرتے ہیں۔ بھارتی وزیر اعظم منموہن سنگھ نے بھی رواں برس مئی میں کہا تھا کہ وہ گاندھی کے حق میں عہدہ چھوڑ سکتے ہیں۔

رپورٹ: ندیم گِل/خبررساں ادارے

ادارت: کشور مصطفیٰ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں