’زعفرانی پاپ‘ ہندوؤں کو تشدد پر اکساتا ہوا
15 دسمبر 2019لکشمی دوبے 'زعفران پوپ‘ میوزیکل بینڈ کی مشہور گلوکارہ ہیں۔ ان کے اکثر گیت فوجی طرز کے اور پر تشدد تصاویر کے حامل ہوتے ہیں۔ لکشمی دوبے کی ایک ویڈیو میں ہندوؤں کے دستے کو جنگ لڑتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ انتیس سالہ لکشمی کا کہنا ہے کہ یہ ہندو اپنے مذہب کے مخالفوں کے خلاف لڑ رہے ہیں۔
اپنے چہرے پر ہلکی سے مسکراہٹ کے ساتھ ان کا کہنا تھا،'' ہندوستان ہمیشہ سے رام کا تھا، ہے اور رہے گا۔ ہم رام کی پوجا کرتے ہیں اور ان کے لیے ہی مریں گے۔ اگر کوئی ہمارے بھگوان رام کے خلاف کچھ کہے گا تو ہم اس کی زبان کاٹ ڈالیں گے۔‘‘
یو ٹیوب پر پچاس ملین سے زائد افراد دوبے کے گیت دیکھ چکے ہیں۔ رقص کرنے پر مجبور کرنے والے ان گیتوں میں مذہب کے نام پر جنگ کرنے کے مطالبے بھی شامل ہیں۔ یہ وہ امتزاج ہے جولاکھوں ہندوؤں کو دلوں کو لبھا رہا ہے۔
زعفران ہندوؤں کے لیے ایک مقدس رنگ ہے اور زیادہ سے زیادہ ہندو قوم پرست اس رنگ کو ایک نشانی کے طور پر پہنتے ہیں۔ یہی بھارت کی قوم پرست حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کا رنگ بھی ہے۔ آج کل اس جماعت کو پاپ گلوکاروں کی حمایت حاصل ہوتی جا رہی ہے۔
لکشمی دوبے بڑے فخر سے بتاتی ہیں کہ جب سے بی جے پی اقتدار میں ہے، وہ اس جماعت کی کئی تقریبات میں اپنے فن کے جوہر دکھا چکی ہیں۔ دوبے کے بقول، '' ہمارے ملک کی باگ ڈور نریندر مودی جیسے محب وطن کے ہاتھ میں ہے۔ ہم محفوظ ہاتھوں میں ہیں۔ جلد ہی ہمارا ملک دنیا بھر میں اسی مقام پر پہنچ جائے گا، جس پر اسے ہونا چاہیے، ایک ہندو ریاست کے طور پر‘‘
گزشتہ کچھ عرصے کے دوران بھارت میں ان مسلمانوں پر حملوں میں اضافہ ہوا ہے، جنہوں نے رام کی پوجا یا ان کا احترام کرنے کی مخالفت کی۔ ایسی کئی ویڈیوز منظر عام پر آئیں ہیں، جن میں ہندو مسلمانوں کو جے شری رام یعنی رام زندہ باد کا نعرہ لگانے پر مجبور کر رہے ہیں۔ اس دوران اگر کسی نے یہ الفاظ دہرانے سے انکار کیا تو اسے تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
لکشمی دوبے کے بقول بھارت میں متعدد بے گناہ خواتین نے مذہب تبدیل کیا اور اس کے بعد ان کی زندگی اجیرن ہو گئی،'' لو جہاد ہمارے ملک میں پھیل چکا ہے۔‘‘ تاہم لکشمی کے اس دعوے کی تصدیق نہیں کی جا سکی۔
کئی دہائیوں تک بھارت کو ایک سیکولر جمہوری ریاست ہونے پر فخر تھا۔ بھارتی آئین میں تمام مذاہب کے یکساں حقوق کی ضمانت دی گئی ہے۔ بھارت میں مسلمان پندرہ فیصد ہیں اور یہ ملک کی سب سے بڑی اقلیت ہیں۔ گزشتہ برس بھارت میں چالیس سے زائد مسلم شہریوں کو صرف اس شک پر سر عام قتل کیا گیا کہ مبینہ طور پر انہوں نے گائے قربان کی تھی۔
ڈی ڈبلیو