ہنگری، مہاجرین کو بھوکا رکھنے کا حربہ
26 اگست 2018انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے ہنگری کی اس پالیسی پر شدید تنقید کرتے ہوئے ہوئے کہا کہ مستقبل میں اسے مزید پھیلاؤ بھی دیا جا سکتا ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق ہنگری میں سیاسی پناہ کے ایسے متلاشی افراد جن کی درخواستیں مسترد ہو چکی ہیں، انہیں خوراک کی فراہمی روک دی گئی ہے۔ اس کے ذریعے انہیں مجبور کیا جا رہا ہے کہ وہ فیصلے کے خلاف یا تو اپیل نہ کریں یا اپنی اپیلیں واپس لے لیں اور سربیا واپس چلے جائیں۔
فرانس کی قیادت والی یورپی یونین نہیں چاہیے، ہنگری
مہاجرت پر نیا عالمی معاہدہ دنیا کے لیے ’خطرہ’ ہے، ہنگری
ہیومن رائٹس واچ کے مطابق اس حربے کے ذریعے ہنگری کے حکام سیاسی پناہ سے متعلق بنیادی بین الاقوامی معیارات اور انسانی تکریم کی خلاف ورزی کے مرتکب ہو رہے ہیں۔
ہیومن رائٹس واچ کی محقق برائے یورپی یونین اور خطہء بلقان کی لیڈیا گال کے مطابق، ’’ہنگری کی حکومت نے اپنے زیرحراست افراد کے ساتھ ایک نیا غیرانسانی حربہ استعمال کرنا شروع کر رکھا ہے یعنی انہیں خوراک کی فراہمی روک دی گئی ہے۔ یہ ممکنہ طور پر بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتا ہے اور ان ذمہ داریوں کی بھی خلاف ورزی ہے، جو یورپی یونین نے اپنی رکن ریاستوں پر عائد کر رکھی ہیں۔‘‘
گال نے مزید کہا، ’’خوراک روک کر لوگوں کو مجبور کرنا کہ وہ سیاسی پناہ سے متعلق فیصلوں پر اپیل نہ کریں اور ملک سے چلے جائیں، ایک غیرانسانی حربہ ہے۔‘‘
واضح رہے کہ ہنگری کی دائیں بازو کی حکومت نے اگست کے وسط میں اس نئی پالیسی کا نفاذ کیا تھا، جس کے تحت قوانین میں ترمیم کرتے ہوئے سیاسی پناہ کے ناکام درخواست گزاروں کو ٹرانزٹ مراکز میں خوراک کی فراہمی روک دی گئی تھی۔ یہ بات اہم ہے کہ ہنگری شاذ و نادر ہی کسی سیاسی پناہ کی درخواست کو منظور کرتا ہے۔
انسانی حقوق کی تنظمیوں کے مطابق بھوک کی اس پالیسی کا مقصد یہ ہے کہ ٹرانزٹ مراکز میں موجود تارکین وطن کو مجبور کر دیا جائے کہ وہ خود ہی سیربیا یا کسی اور ملک منتقل ہو جائیں۔
دوسری جانب ہنگری کے دفتر برائے مہاجرت اور اسائلم کا کہنا ہے کہ ہنگری کے قوانین کے تحت سیاسی پناہ کے ناکام درخواست گزاروں کے لیے خوراک کا بندوبست کرنا حکام کی ذمہ داری نہیں ہے۔
ہیومن راٹس واچ کے مطابق، ’’انسانی حقوق کے متعدد معاہدے اور اقدار ہنگری کے حکام پر ذمہ داری عائد کرتے ہیں کہ وہ ان تارکین وطن کے ساتھ غیرانسانی یا تضحیک آمیز سلوک سے باز رہیں، کیوں کہ زیرحراست کسی بھی شخص کے انسانی وقار اور تکریم کا خیال رکھنا مجاز محکموں کی ذمہ داری ہے۔‘‘
ہیومن رائٹس واچ کے مطابق، ’’زیرحراست افراد کے لیے خوراک، پانی، حفظان صحت کی صورت حال اور طبی ضرویات کا خیال رکھنا ہنگری پر لازم ہے۔‘‘
چیز وِنٹر، ع ت، ص، ح (انفومائگرینٹس ڈاٹ نیٹ)