1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہنگری میں الیکشن، وزیراعظم اوربان کی جیت کے قوی امکانات

محمد عاصم سلیم6 اپریل 2014

یورپی ملک ہنگری ميں رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق آج ہونے والے پارليمانی انتخابات میں موجودہ وزیر اعظم وکٹور اربان کامیاب ہو سکتے ہيں لیکن اس مرتبہ پارلیمان میں دو تہائی اکثریت دوبارہ حاصل ہونے کے امکانات زيادہ نہيں۔

https://p.dw.com/p/1Bci6
تصویر: Reuters

وزیر اعظم وکٹور اوربان کی سیاسی جماعت فیڈیس پارٹی آج ہونے والے عام انتخابات میں کامیابی حاصل کر سکتی ہے۔ اوربان کی سیاسی جماعت کو ایک چھوٹی پارٹی کرسچئن ڈیموکریٹک پارٹی کی حمایت بھی حاصل ہے۔ بعض مبصرین کا خیال ہے کہ اوربان دو تہائی اکثریت حاصل کرنے کی پوزیشن میں ہیں جبکہ کچھ اور کا خیال ہے کہ اس کے آثار ذرا کم دکھائی دیتے ہیں۔ الیکشن میں انتہائی دائیں بازو کی سیاسی پارٹی جوبک پارٹی کو پہلے کے مقابلے ميں زیادہ ووٹ حاصل ہونے کا امکان بھی ظاہر کیا گیا ہے۔

ہفتے کے روز انتخابی مہم کی اپنی آخری ريلی سے خطاب کرتے ہوئے اوربان نے کہا، ’’ميں جانتا ہوں کہ ہم فيورٹس ميں سے ہيں۔‘‘ ان کا مزيد کہنا تھا، ’’ليکن انتخابی ميچ صبح چھ بجے شروع ہو گا اور اس وقت اسکور صفر صفر ہے اور صبح چھ بجے سے لے کر شام سات بجے تک جو ہوگا، وہ اہم ہے۔‘‘

Nationalfeiertag in Ungarn Budapest
وکٹور اوربان دارالحکومت بوڈاپیسٹ میں تقریر کرتے ہوئےتصویر: Reuters

رائے عامہ کے تازہ ترین جائزوں کے مطابق فیڈیس پارٹی کو پینتالیس سے پچاس فیصد ووٹ حاصل ہونے کے قوی امکانات ہیں۔ دوسری پوزیشن پر سوشلسٹ پارٹی ہے اور وہ پچیس فیصد تک ووٹ حاصل کر سکتی ہے۔ سوشلسٹ پارٹی کی قیادت نوجوان سیاستدان اٹیلا میستریزی (Attila Mesterhazy) کر رہے ہیں۔ ہنگری کی انتہائی دائیں بازو کی جوبِک پارٹی نے حالیہ مہینوں میں عوام کی توجہ حاصل کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ جوبک پارٹی بیس فیصد تک ووٹ حاصل کرنے کی پوزیشن میں ہے۔

ہنگری میں سوشلسٹ پارٹی اس کوشش میں ہے کہ وہ مطلق العنان حکومتی دور کی کمیونسٹ پارٹی کا نعم البدل ثابت ہو مگر جمہوری روایات کے مطابق تاکہ عوامی اعتماد کو حاصل کیا جا سکے۔ ہنگری پر کمیونسٹ دور سن 1990 میں ختم ہوا تھا۔ اس کے بعد سوشلسٹ پارٹی نے سن 2002 سے لے کر سن 2010 تک حکومت ضرور کی لیکن اقتصادی مشکلات نے پارٹی کو غیر مقبول کر ديا۔ سوشلسٹ پارٹی کے دور ہی میں ہنگری دیوالیہ پن کی دہلیز پر پہنچ گیا تھا۔

ہنگری کی بائیں بازو کی سیاسی جماعتوں نے رواں برس جولائی میں اتحاد تو ضرور قائم کیا لیکن ابھی تک يہ اتحاد عوامی تائید حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے۔ بائیں بازو کی سوشلسٹ پارٹی کے ایک سینئر رہنما کی کرپشن سے متعلق رپورٹوں کو بھی اوربان حکومت نے انتخابی مہم میں تفصیل سے نشر کر کے عوام کو اُن سے دور کرنے میں کامیابی حاصل کی۔ تاہم اس سب کے باوجود سوشلسٹ پارٹی کے سربراہ اٹیلا میستریزی نے دعوی کر رکھا ہے کہ وہ جلد ملک کے وزیر اعظم بن جائیں گے۔