ہیمبرگ انتخابات، میرکل کے لیے خطرے کی گھنٹی
20 فروری 2011ہیمبرگ کی صوبائی پارلیمان کے یہ انتخابات میرکل کی کرسچین ڈیموکریٹک یونین CDU کے لیے پہلی کڑی آزمائش کی بھی حیثیت رکھتے ہیں۔ رائے عامہ کے جائزوں کی روشنی میں توقع کی جا رہی ہے کہ ان انتخابات میں اپوزیشن کی سوشل ڈیموکریٹک پارٹی SPD زبردست کامیابی سے ہمکنار ہو گی اور یوں برلن میں برسرِ اقتدار میرکل کی مخلوط حکومت کے لیے قوانین منظور کروانا اور بھی مشکل ہو جائے گا۔ ہیمبرگ میں کامیابی کی صورت میں ایوانِ بالا بنڈس راٹ میں اپوزیشن کی پوزیشن اور مضبوط ہو جائے گی اور یہ وہ ایوان ہے، جسے وفاقی جرمن پارلیمان میں منظور ہونے والے تقریباً نصف قوانین کی توثیق کرنا ہوتی ہے۔
ہیمبرگ کے انتخابات میں ایس پی ڈی زیادہ بڑے فرق سے سی ڈی یو کو مات دینے کی توقع کر رہی ہے کیونکہ ایسا ہو جانے کی صورت میں باقی کے چھ صوبائی انتخابات میں اُس کی پوزیشن مزید بہتر ہو جائے گی۔ اِس سلسلے میں جنوب مغربی صوبہ باڈن ورٹمبرگ خاص طور پر اہم ہے، اور خطرہ ہے کہ مارچ میں منعقدہ صوبائی انتخابات میں میرکل کی جماعت وہاں اپنے اقتدار سے محروم ہو سکتی ہے۔
ہیمبرگ میں رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق ایس پی ڈی 46 فیصد ووٹ حاصل کرتے ہوئے انتخابات جیت جائے گی۔ 2008ء کے گزشتہ انتخابات میں 42.6 فیصد ووٹ حاصل کرنے والی کرسچین ڈیموکریٹک یونین (CDU) کو اِس بار محض 25 فیصد ووٹ ملنے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ زیادہ بھاری اکثریت نہ ملنے کی صورت میں سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کو گرین پارٹی کے ساتھ مل کر مخلوط حکومت بنانا پڑ سکتی ہے کیونکہ گرینز کو بھی 14 فیصد ووٹ ملنے کے امکانات بتائے جا رہے ہیں۔ اِن پیشگی جائزوں کے مطابق لیفٹ پارٹی چھ فیصد جبکہ فری ڈیموکریٹک پارٹی (FDP) پانچ فیصد ووٹ حاصل کر پائے گی۔
ہیمبرگ میں بائیں بازو کی پوزیشن ہمیشہ مضبوط رہی ہے۔ وہاں سوشل ڈیموکریٹس 44 برسوں تک برسرِ اقتدار رہے، یہاں تک کہ دَس برس پہلے میرکل کی CDU نے اُن کے اِس طویل دَورِ حکمرانی کا خاتمہ کر دیا۔ آج کے اِن انتخابات کے ابتدائی نتائج جرمن وقت کے مطابق شام چھ بجے سے آنا شروع ہو جائیں گے۔
رپورٹ: امجد علی / خبر رساں ادارے
ادارت: ندیم گِل