ہیڈلی کو ممبئی حملوں کا پہلے سے علم تھا: امریکی حکام
15 دسمبر 2009تہور رانا کو، جس پر ڈنمارک کے ایک اخبار کے خلاف دہشت گردانہ کارروائی کی منصوبہ بندی میں شامل ہونے کا الزام عائد تھا، ابھی کچھ روز قبل ہی ضمانت پر رہا کیا گیا تھا۔ بزنس مین رانا کے خلاف مقدمے کی پیروی کرنے والے وکیل استغاثہ نے عدالت میں کچھ نئے شواہد پیش کئے ہیں۔ ان میں وہ آڈیو ٹیپس بھی شامل ہیں، جن میں ممبئی حملوں سے چند روز قبل 49 سالہ رانا اور اُس کے ساتھی ڈیوڈ ہیڈلی کے درمیان ہونے والی ٹیلی فون گفتگو بھی شامل ہے۔
کچھ عرصہ قبل شکاگو سے تعلق رکھنے والے پاکستانی نژاد بزنس مین تہور رانا اور ان کے ساتھی ڈیوڈ ہیڈلی کو ڈنمارک کے ایک اخبار پر دہشت گردانہ حملے کی منصوبہ بندی تیار کرنے کے الزام میں بھی گرفتار کیا گیا تھا۔ ڈنمارک کے اس اخبار نے پیغبر اسلام کے خاکے شائع کئے تھے۔
چند روز قبل ان خبروں نے جنم لیا تھا کہ تہور رانا اور اس کے ساتھی ڈیوڈ ہیڈلی کو ممبئی حملوں سے قبل اہم معلومات حاصل تھیں۔ عدالت میں پیش کی جانے والے شواہد کے مطابق تہور رانا اپنے ساتھی ہیڈلی کے ساتھ ممبئی حملوں سے متعلق گفتگو کر رہا ہے۔
وکیل استغاثہ پیر کے روز رانا کی ضمانت پر رہائی کے خلاف عدالت میں دلائل دے رہے تھے۔ آڈیو ٹیپس کے مطابق سات ستمبر2008ء کو رانا اور ہیڈلی کے درمیان ہونے والی گفتگو میں پاکستانی فوج کے ایک ریٹائرڈ میجر کا ذکر کیا گیا، جس کاعرف پاشا ہے جبکہ اصل نام عبدالرحمٰن ہاشم سید ہے۔ رانا نے گفتگو میں یہ بھی کہا:’’میری طرف سے ممبئی حملوں میں شامل کوآرڈینیٹر کو پیغامِ تہنیت پہنچانا۔‘‘
پاشا، پاکستان سے تعلق رکھنے والے اہم ترین دہشت گردوں میں شمار کیا جاتا ہے اور امریکی ادارے تسلیم کرتے ہیں کہ سید ہاشم کے القاعدہ سے براہ راست رابطے ہیں۔
گفتگو میں رانا اور ہیڈلی نے ممبئی میں چار اہم اہداف کا ذکر بھی کیا۔ ان دونوں کے درمیان ممبئی کی فلم نگری ’’بالی وڈ‘‘، ایک بھارتی مندر اور ہندو انتہا پسند تنظیم شیو سینا کے حوالے سے بھی گفتگو ہوئی۔
رانا نے تفتیشی اداروں کو بتایا تھا کہ ممبئی حملوں کے بارے میں اسے بہت مبہم سا معلوم تھا اور اس نے پاشا سے اپنی گفتگو میں بھارت کے زیرانتظام کشمیر کے حوالے سے گفتگو کی تھی۔ واضح رہے کہ ڈیوڈ ہیڈلی نے موت کی سزا سے بچنے کے لئے وعدہ معاف گواہ بن کر یہ تمام معلومات تفتیشی اداروں کو دی ہیں۔
اس حوالے سے متنازعہ اطلاعات اور متضاد خبروں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ ہیڈلی کے بارے میں یہ خبریں بھی سامنے آرہی ہیں کہ وہ بیک وقت امریکی خفیہ اداروں اور لشکر طیبہ کے لئے کام کرتا رہا ہے۔ بھارت کی جانب سے یہ الزام عائد کیا جا رہا ہے کہ امریکی شہری اور خفیہ اداروں کے لئے کام کرنے والے ہیڈلی کے بارے میں سی آئے اے کو ان حملوں سے ایک برس قبل معلوم تھا کہ ہیڈلی کے لشکر طیبہ کے ساتھ روابط ہیں۔ ڈیوڈ ہیڈلی نے پانچ مرتبہ بھارت کا دورہ کیا اور اس دوران وہ پاکستانی عسکری تنظیوں بشمول کالعدم تنظیم لشکر طیبہ سے مکمل رابطے میں تھے۔ ڈیوڈ ہیڈلی نے آخری مرتبہ مارچ 2009ء میں یعنی ممبئی حملوں کے چار ماہ بعد بھی بھارت کا دورہ کیا تھا، جس کے بعد امریکی تفتیشی ادارے ایف بی آئی نے ممبئی حملوں میں ملوث ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے اُسے گرفتار کیا تھا۔ بھارت کے ان دوروں کے لئے ہیڈلی نے تہور رانا کی کمپنی کا نام اور سرمایہ استعمال کیا۔
بھارتی میڈیا پر سامنے آنے والی رپورٹوں میں الزام عائد کیا جارہا ہے کہ پاکستانی نژاد ہیڈلی کی اس گرفتاری کو امریکی اداروں نے بھارت سے چھپایا۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : امجد علی