یاسر عرفات کی موت کی تحقیقات، تیونس نے حمایت کردی
6 جولائی 2012جمعرات کو تیونس کی جانب سے کہا گیا کہ اس معاملے پر عرب لیگ کو غور کرنا چاہیے۔ اس سے قبل فلسطینی انتظامیہ کے وزیر خارجہ ریاض المالکی نے مقامی ریڈیو سے بات چیت میں کہا تھا کہ یاسر عرفات کے وفات کی بند فائل کو دوبارہ کھولا جانا چاہیے۔ جمعرات کو تیونس کے وزیرخارجہ رفیق عبد السلام نے بھی یاسر عرفات کی موت کی تحقیقات کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا، ’ہم عرب لیگ کے وزرائے خارجہ کے ایک ہنگامی اجلاس کا مطالبہ کرتے ہیں اور بین الاقوامی کمیٹی کا قیام چاہتے ہیں، جو یہ معلوم کرے کہ عرفات کی موت کن حالات میں ہوئی۔‘
فلسطینی انتظامیہ کے وزیرخارجہ المالکی نے تیونس کے اس اعلان کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا، ’ہم تیونس کے اس اقدام پر عمل درآمد اور عرب لیگ اجلاس کے منتظر ہیں۔‘ المالکی نے کہا کہ یاسر عرفات کی موت کی تحقیقات سے متعلق مجوزہ بین الاقوامی کمیٹی بالکل ویسے ہی کرے جیسے لبنان کے وزیراعظم رفیق حریری کی تھی، تاکہ بہت سے سوالات کے جوابات سامنے آ سکیں۔
واضح رہے کہ الجزیرہ ٹی وی چینل نے نو ماہ کے عرصے میں تیار کردہ وہ تحقیقاتی رپورٹ نشر کی، جس میں سن 2004ء میں فلسطینی رہنما یاسر عرفات کی موت کی وجہ ممکنہ طور پر تابکار ذرات کو قرار دیا گیا تھا۔
یاسر عرفات کے انتقال سے قبل دوران علالت ان کا علاج کرنے والے ڈاکٹر فیصل ہنتاتی نے جمعرات کے روز کہا کہ اگر اس حوالے سے کوئی بین الاقوامی کمیٹی تشکیل دی گئی، تو وہ اس سے پوری طرح تعاون کریں گے۔ تیونس سے تعلق رکھنے والے ہنتاتی نے تاہم الجزیرہ ٹی وی کی اس رپورٹ پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ واضح رہے کہ انتقال سے قبل ڈاکٹر ہنتاتی ہی نے یاسر عرفات کو رملہ سے پیرس کے ایک ہسپتال میں منتقل کیا تھا۔
واضح رہے کہ سوئٹزرلینڈ کی لاؤسانے یونیورسٹی کے انسٹیٹیوٹ آف ریڈی ایشن فزکس نے یاسر عرفات کی زیراستعمال بعض اشیاء کی جانچ کے بعد کہا تھا کہ ان چیزوں پر ایک تابکار عنصر پولونیم کے ذرات پائے گئے ہیں۔
at / sks (AFP)