یبرود میں باغی پسپا ہو گئے، دمشق حکومت
15 مارچ 2014خبر رساں ادارے اے ایف پی نے شامی فوجی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ جمعے کے روز شامی فورسز یبرود میں داخل ہونے میں کامیاب ہو گئیں۔ شامی فوج کے ایک اعلیٰٗ کمانڈر نے نام ظاہر کیے بغیر اے ایف پی کو بتایا، ’’شامی فوج نے جمعے کے دن یبرود میں داخل ہوتے ہوئے شہر کی مرکزی شاہراہوں کی طرف کامیاب پیشقدمی کی۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ باغی اب پسپا ہوتے ہوئے جنوبی گاؤں رنکوس کی طرف فرار ہو رہے ہیں۔ اس اعلیٰ کمانڈر نے مزید کہا کہ اگر باغی اپنی مزاحمت جاری بھی رکھتے ہیں تو بھی چند دنوں میں یبرود کا کنٹرول شامی حکومت کے ہاتھ آ جائے گا۔
قبل ازیں شام کے سرکاری میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ ملکی افواج نے اسٹریٹیجک حوالے سے اہم تصور کیے جانے والے شہر یبرود کے مشرقی اور شمالی مشرقی حصوں پر کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔ شام کے سرکاری ٹیلی وژن کے مطابق حکومتی فوج کی اس کارروائی کے نتیجے میں ’دہشت گرد گروہوں‘ کی صفوں میں اختلافات بھی پیدا ہو گئے ہیں۔ یہ امر اہم ہے کہ دمشق حکومت صدر اسد کے خلاف برسر پیکار باغیوں کو دہشت گرد قرار دیتی ہے۔
ادھر شامی اپوزیشن تنظیم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے کہا ہے کہ لبنان کے ساتھ شام کے سرحدی علاقوں میں جاری اس لڑائی میں شیعہ ملیشیا حزب اللہ کے جنگجو بھی شامی افواج کی مدد کر رہے ہیں۔ آبزرویٹری نے یہ بھی کہا ہے کہ بالخصوص یبرود میں باغیوں کو پسپا کرنے میں ان جنگجوؤں نے انتہائی اہم کردار ادا کیا۔ واضح رہے کہ برطانیہ میں قائم یہ گروپ شہری، طبی اور باغی عسکری ذرائع سے حاصل ہونے والی معلومات پر انحصار کرتا ہے۔ اس گروپ کے سربراہ رامی عبدالرحمان نے یہ بھی بتایا کہ یبرود اور الساحل کے درمیانی علاقوں میں بھی حکومتی فورسز اور باغیوں کے مابین خونریز لڑائی جاری ہے۔
ادھر القاعدہ سے منسلک جنگجو گروہ النصرہ فرنٹ نے اعتراف کیا ہے کہ العقبہ میں ایک مقام پر اسے شکست ہوئی ہے تاہم اس نے ایسی خبروں کو رد کر دیا ہے کہ باغی پیچھے ہٹ رہے ہیں۔ اے ایف پی نے اس جہادی گروہ کے حوالے سے بتایا ہے کہ شامی فورسز کے حملوں کو روکنے کے لیے مزید جنگجو اس علاقے میں پہنچ رہے ہیں۔
ماہرین کے بقول ایران کی حمایت یافتہ لبنانی شیعہ ملیشیا حزب اللہ کے لیے یبرود کی لڑائی انتہائی ہے۔ اس لبنانی تنظیم کی کوشش ہے کہ لبنان کے مشرقی سرحدی علاقوں اور سنی اکثریتی علاقے عرسال کے مابین مبینہ طور پر موجود جنگجوؤں کی سپلائی لائن کو ختم کر دیا جائے۔ حزب اللہ کے بقول بیروت میں خود کش کار بم حملے کرنے والے عناصر یبرود سے براستہ عرسال بیروت پہنچے تھے اور اس طرح کے مزید حملوں کے خدشات بھی موجود ہیں۔