یمن ایک مرتبہ پھر نشانے پر
5 جنوری 2010امريکہ کے چوٹی کے سیاست دانوں کی زبان پر آج کل صرف ایک ہی ملک کا نام ہے اور وہ ہے’ یمن‘۔
امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے بھی واشنگٹن میں اس سال کی پہلی پریس کانفرنس کی تو انہوں نے بھی سب سے پہلے یمن کا ہی ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ القاعدہ کی جانب سے مسلسل دھمکیاں تشویش کا باعث بن رہی ہیں۔ یمن میں القاعدہ کی طاقت میں اضافہ ہوا ہے اورانہوں نے اپنا نام AQAP یا جزیرہ نما عرب کی القاعدہ رکھ لیا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ کا مزیدکہنا تھا کہ القاعدہ کے اس دھڑے کے خلاف فوری کارروائی انتہائی ضروری ہے۔ اس حوالے سے صنعاء حکومت کو دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لئے دی جانے والی امداد کو دوگنا کر دیا گیا ہے۔ کلنٹن کے بقول مقصد یہ ہے کہ یمنی حکومت ملک کے اندر القاعدہ کے خلاف مؤثر اقدامات اٹھا سکے۔
ساتھ ہی امریکی انتظامیہ کو اس بات کا اندازہ بھی ہے کہ یمن کی حکومت کمزرو ہے اور اسے اس سلسلے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اسی وجہ سے صدر باراک اوباما نے یمن میں جاری امریکی سرگرمیوں کا دائرہ وسیع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اوباما نے کہا ماضی میں یمن میں القاعدہ کے دہشت گردی کے کیمپوں کو تباہ کرنے کے ساتھ ساتھ ان کی قیادت بھی ختم کر دی گئی تھی اوراس مرتبہ بھی ایسا ہی ہوگا۔ ڈیٹرائٹ کی پرواز کے ناکام حملہ آور نے اعتراف کیا کہ اس نے یمن میں تربیت حاصل کی تھی۔ اس کے بعد سے ہی امریکی ذرائع ابلاغ میں یہ خبریں شائع ہونا شروع ہو گئی تھیں کہ یمن میں القاعدہ کو ایک مرتبہ پھر نشانہ بنایا جائے گا۔
2003ء سے امریکی فوج اورخفیہ ادارہ سی آئی اے یمن میں القاعدہ کے دہشت گردوں کے خلاف آپریشن میں مصروف ہیں۔ یہاں بھی کارروائی پاکستان کی طرح ڈرون حملوں کی صورت میں کی جاتی ہے۔ بغیر پائلٹ کے یہ جہاز شمالی افریقی میں جبوتی سے پرواز کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ دہشت گردوں پر نظر رکھنے کے لئے قرن افریقہ میں جدید ٹیکنالوجی سے لیس امریکی بحری جہاز بھی موجود ہیں۔ گزشتہ برس امریکی کروزمیزائلوں کے دو مختلف حملوں میں تیئیس دہشت گرد ہلاک ہوئے تھے جبکہ عام شہری بھی بڑی تعداد میں مارے گئے تھے۔ اِسی دوران صومالیہ سے فرار ہونے والے القاعدہ ارکان یمن میں پناہ لے رہے ہیں۔ اس ملک کی مستقبل میں صورتحال کیا ہوگی اس بارے میں تو ابھی کچھ نہیں کہا جا سکتا تاہم ایک بات بالکل واضح ہے کہ ان حالات میں گوانتانامو میں قید ستانوے یمنی قیدیوں کی رہائی ناممکن ہے۔
رپورٹ : عدنان اسحاق
ادارت: امجد علی