یمن: حکومتی دستوں اور قبائلی سرداروں کے درمیان جنگ بندی ختم
31 مئی 2011صدر علی عبداللہ صالح اور حاشد قبائل کے سربراہ صادق الاحمر کے حامی جنگ بندی توڑنے کی ذمہ داری ایک دوسرے پر عائد کر رہے ہیں۔ اس جنگ بندی کے خاتمے کے بعد خطرہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہ بحران زدہ ملک خانہ جنگی کی طرف جا سکتا ہے۔
یمن کے دارالحکومت صنعاء میں فریقین کے درمیان گزشتہ رات بھر فائرنگ کا تبادلہ ہوتا رہا۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کی طرف سے جب ایک حکومتی اہلکار سے اس معاہدے کے بارے میں پوچھا گیا تو اس کا کہنا تھا:’’ جنگ بندی کا معاہدہ ختم ہوگیا ہے۔‘‘
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق منگل کی شب حکومتی فورسز اور قبائلی سردار صادق الاحمر کے حامیوں کے درمیان شدید جھڑپوں کا آغاز ہوا جو بدستور جاری ہیں۔ زیادہ تر جھڑپیں ملٹری پولیس ہیڈکوارٹرز اور سرکاری خبر رساں ادارے SABA کے دفتر کے آس پاس ہورہی ہیں۔ عینی شاہدین کے بقول متاثرہ علاقے سے دھوئیں کے بادل اٹھتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق قبائلی سردار صادق الاحمر کے حامیوں نے دارالحکومت صنعاء کے الحصبہ ڈسٹرکٹ میں موجود حکومتی جماعت کی ایک عمارت پر قبضہ کر لیا ہے۔ یہ وہی علاقہ ہے جہاں جنگ بندی سے قبل زیادہ وقت لڑائی ہوتی رہی تھی۔ گزشتہ ہفتے ہونے والی ان خونریز جھڑپوں میں کم از کم 68 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
شیخ صادق الاحمر یمن کی ’ حاشد ٹرائبل کنفیڈریشن‘ کے سربراہ ہیں۔ انہیں صدر علی عبداللہ صالح کا ایک اہم حامی تصور کیا جاتا تھا، تاہم انہوں نے مارچ میں صدر صالح کا ساتھ چھوڑ کر حکومت مخالفین کی مدد کرنے کا اعلان کیا تھا۔
رپورٹ: افسر اعوان
ادارت: کشور مصطفٰی