1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یمن: مہاجرین کی کشتی پر فضائی حملہ،  بیالیس افراد ہلاک

صائمہ حیدر
17 مارچ 2017

اقوامِ متحدہ کے ایک ادارے اور یمن میں ایک طبی اہلکار کے مطابق بحیرہ قلزم یا بحیرہ احمر کے قریب آبنائے باب المندب سے گزرنے والی ایک کشتی پر حملے میں 42 صومالی مہاجرین ہلاک ہو گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/2ZRGm
Jemen Kampfhubschrauber tötet offenbar Dutzende Flüchtlinge
یمن کے حوثی شیعہ باغیوں کے خبر رساں ادارے ’سبا‘ کے مطابق کشتی پر ہدیدیٰ صوبے سے دور آبنائے باب المندب کے قریب فضائی حملہ کیا گیاتصویر: Reuters/A. Zeyad

عالمی ادارہ برائے مہاجرت کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والے تارکینِ وطن کے پاس اقوام متحدہ کے ادارے یو این ایچ سی آر کی جانب سے دی گئی دستاویزات تھیں۔ یمن کے دارالحکومت صنعا میں عالمی ادارہ برائے مہاجرت کے سربراہ  کے مطابق ادارے کو اس بات کا یقین ہے کہ کشتی میں سوار تمام افراد تارکینِ وطن ہی تھے تاہم یہ اب تک واضح نہیں کہ صومالیہ میں ان مہاجرین کا تعلق کہاں سے تھا۔

یمن کے حوثی شیعہ باغیوں کے خبر رساں ادارے ’سبا‘ کے مطابق کشتی پر ہدیدیٰ صوبے سے دور آبنائے باب المندب کے قریب فضائی حملہ کیا گیا۔ تاہم سبا ایجنسی کے بیان میں یہ نہیں بتایا گیا کہ اس حملے کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے۔

 دوسری جانب جینیوا میں آئی او ایم یعنی عالمی ادارہ مہاجرت کے ترجمان یوئل مِل مان نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایسی خبروں کی تصدیق کرنے سے قاصر ہیں جن کے مطابق ایک اپاچی ہیلی کاپٹر گن شپ اس حملے کا ذمہ دار ہے۔

مل مان نے خبر رساں ادارے اے پی سے بات کرتے ہوئے کہا،’’ہم اس بات کی تصدیق کر سکتے ہیں کہ حملے کے نتیجے میں درجنوں اموات ہوئی ہیں۔ اور درجنوں زخمی افراد کو ہسپتال لایا جا رہا ہے۔‘‘ یمن کا ساحلی صوبہ ہدیدیٰ گزشتہ دو برس سے شدید فضائی حملوں کی زد میں ہے۔

 سعودی عرب کی قیادت میں قائم اتحاد اس تنازعے میں یمنی حکومت کا ساتھ دے رہا ہے۔ یمن افریقی تارکینِ وطن کے لیے ایک ٹرانزٹ پوائنٹ کی حیثیت رکھتا ہے جہاں سے وہ بہتر مستقبل کے لیے سعودی عرب پہنچ سکتے ہیں۔