یمن میں ہونے والی ہلاکتوں کی تفتیش کی جائے، ایمنسٹی انٹرنیشنل
6 اپریل 2011لندن میں قائم انسانی حقوق کے سرگرم ادارے ایمنسٹی انٹرنیشنل نے عرب ملک یمن میں حکومت مخالف نوجوانوں کی تحریک پر طاقت کے استعمال کی غیر جانبدار تفتیش کا مطالبہ کیا ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے یمنی تحریک کے بارے میں ایک خصوصی رپورٹ جاری کی ہے۔
ایک سو صفحات پر مبنی رپورٹ کا عنوان ہے: یمن کے لیے سچائی کے لمحات، جس کا انگریزی میں عنوان Moment of Truth for Yemen ہے۔ اس رپورٹ میں اٹھارہ مارچ بروز جمعہ کو ’خونی جمہ‘ سے تعبیر کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق اس روز صنعاء میں عوامی احتجاج پر مسلسل حکومتی سکیورٹی فورسز نے تیس منٹ تک فائرنگ جاری رکھی اورکئی بے گناہ انسان لقمہ اجل بن گئے۔
مذکورہ رپورٹ میں حکومتی جبر کے کئی واقعات کو رپورٹ کیا گیا ہے۔ یہ رپورٹ آج بدھ کو جاری کی جائے گی۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ عوامی مظاہروں کو وردی میں ملبوس سکیورٹی فورسز کے ساتھ ساتھ سویلین کپڑوں میں حکومتی اہلکار بھی نشانہ بنانے سے چوکتے نہیں ہیں۔ حکومتی سکیورٹی فورسز امریکی ساخت کے آنسو گیس کے گولوں، ربر کی گولیوں اور دیگر اسلحے کا بے دریغ استعمال کررہی ہیں۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ سن 2004 سے جاری صدر علی عبداللہ صالح کے خلاف مختلف عوامی احتجاجوں میں اب تک ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بین الاقوامی برادری سے اپیل کی ہے کہ یمن کو اسلحے کی ترسیل فوری طور پر معطل کردی جائے۔
یمنی شہروں تعِز اور صنعاء میں عوامی ریلیوں پر فائرنگ اور ہلاکتوں پر امریکہ، یورپی یونین، برطانیہ اور اٹلی کی جانب سے پرزور مذمت کی گئی ہے۔ ان ممالک نے صدر صالح سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ انتقالِ اقتدار کا عمل جلد از جلد شروع کریں۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کمیشن کی سربراہ نے بھی ہلاکتوں پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔
گزشتہ ہفتے کے دوران ایسی خبریں سامنے آئی تھیں کہ اپوزیشن اور یمنی صدر کے درمیان اقتدار کی منتقلی کے حوالے سے بات چیت تعطل کا شکار ہو گئی تھی۔ اب خلیجی تعاون کونسل نے اپوزیشن اور صدر کے درمیان ثالثی کی پیشکش کی ہے۔ یمنی اپوزیشن کے ترجمان محمد قحطان نے اس پیشکش کا خیر مقدم کیا ہے۔ امکانی طور پر بات چیت کی میزبانی سعودی عرب کرے گا۔ بات چیت کی تاریخ کا تعین ابھی نہیں ہوا ہے۔
رپورٹ: عابد حسین ⁄ خبر رساں ادارے
ادارت: شامل شمس