1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یمن کے دارالحکومت پر شیعہ باغیوں کا ’کنٹرول‘

ندیم گِل24 ستمبر 2014

یمن میں شیعہ باغی دارالحکومت صنعا پہنچ گئے ہیں۔ انہوں نے اعلان کیا ہے کہ وہ ملک میں دہشت گرد گروہ القاعدہ کی شاخ کا پیچھا کریں گے۔

https://p.dw.com/p/1DJPj
تصویر: Reuters/Khaled Abdullah

خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق دارالحکومت صنعا پہنچ کر شیعہ باغیوں نے اپنی طاقت دکھائی ہے۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے حکومت کا یہ مطالبہ مسترد کر دیا ہے جس میں ان سے اپنے فائٹرز کو شہر سے ہٹانے کے لیے کہا گیا تھا۔

ان شیعہ باغیوں کو حوثی کے نام سے جانا جاتا ہے۔ انہوں ے سنی اسلام پسندوں کو شکست دے کر صنعاء تک رسائی حاصل کی ہے۔ انہوں نے اتوار کو حکومت کے ساتھ ایک امن معاہدے پر دستخط بھی کیے تھے جس کے بعد انہوں نے مرکزی بینک، سرکاری ٹیلی وژن اور کابینہ کے صدر دفاتر جیسی سرکاری عمارتوں کا کنٹرول ملٹری پولیس کو واپس دے دیا تھا۔

تاہم اے پی کے مطابق شیعہ باغیوں کا کنٹرول کم ہوتا دکھائی نہیں دیتا۔ انہوں نے سڑکوں پر چیک پوائنٹس بنا رکھے ہیں اور وہاں سے گزرنے والوں کو شناخت کروانے کے بعد ہی راستہ دیا جا رہا ہے۔

Jemen Houthi-Rebellen
شیعہ باغیوں اور یمن کی حکومت کے درمیان ایک امن معاہدہ بھی طے پا چکا ہےتصویر: REUTERS/K. Abdullah

دوسری جانب یمن کے صدر عبدالرب ہادی نے منگل کو ایک جذباتی خطاب میں یہ کہتے ہوئے اپنا دفاع کیا کہ وہ باغیوں کے حق میں دارالحکومت سے دستبردار نہیں ہوئے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ غیر ملکی ’سازش‘ فعال ہے۔

اے پی کے مطابق ان کا اشارہ ایران کی جانب ہو سکتا ہے۔ وہ ماضی میں تہران حکومت پر حوثی باغیوں کو مسلح کرنے کا الزام لگا چکے ہیں ۔ ایران اس الزام کی تردید کر چکا ہے۔

ہادی نے ٹیلی وژن پر نشر کیے گئے خطاب میں کہا: ’’میں سجھتا ہوں کہ آپ حیرت زدہ ہیں۔ آپ کو یہ جاننا ہو گاکہ اس سازش کا تصور نہیں کیا جا سکتا۔ ہماری پیٹھ میں چھرا گھونپا گیا اور ہمیں دھوکا دیا گیا ہے ۔۔۔ یہ سرحد پار سے آیا منصوبہ ہے جہاں بہت سی طاقتیں اکٹھی ہو چکی ہیں۔‘‘

صدر ہادی نے کہا کہ انہوں نے خانہ جنگی کے ڈر سے فوج کو باغیوں کے مقابل نہ لانے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے باغیوں پر زور دیا کہ وہ دارالحکومت سے نکل جائیں۔

اُدھر باغیوں کے رہنما عبدالمالک الحوثی نے اپنے حامیوں سے خطاب میں حوثی قبیلے کے بڑے حریف سنی اسلام پسندوں کے حوالے سے کہا ہے کہ ’ریاست کو درپیش سب سے بڑے خطرے‘ کو ہٹا دیا گیا ہے۔ اے پی کے مطابق صعدہ میں عبدالمالک الحوثی نے ریاستی سربراہ کی مانند خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ اب القاعدہ کا خطرہ باقی ہے۔ انہوں نے یہ اشارہ بھی دیا کہ وہ اس دہشت گرد گروہ کے خلاف لڑیں گے۔