یمنی تنازعے میں بچے آسان ہدف، یونیسف
7 اپریل 2015اقوام متحدہ کے ادارہ برائے بہبود اطفال یونیسف کے مطابق یمن میں جاری لڑائی کی وجہ سے ملک کے جنوبی حصے میں پانی کی فراہمی بری طرح متاثر ہے اور کئی علاقوں میں ہر جانب گندہ پانی پھیلا ہوا ہے۔ یونیسف نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے کہ اس صورتحال میں متاثرہ علاقوں میں بیماریوں کے پھیلنے کا خطرہ بڑھتا جا رہا ہے۔ ہسپتالوں میں مناسب سہولیات کی عدم موجودگی کے باوجود بیماروں اور زخمیوں کا علاج کیا جا رہا ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق متعدد ہسپتال بھی حملوں کا نشانہ بن چکے ہیں اور طبی عملے کے کم از کم تین ارکان، جن میں ایک ایمبولینس ڈرائیور بھی شامل ہے، ان حملوں میں ہلاک ہو چکے ہیں۔
یمن میں یونیسف کے نمائندے جولین ہارنیس کے مطابق بچے ایک آسان ہدف ہیں۔ ’’وہ ہلاک کیے جا رہے ہیں، معذور ہو رہے ہیں اور انہیں گھروں سے فرار ہونے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔ اس صورتحال میں ان کی صحت کو خطرات لاحق ہیں اور ان کی تعلیم بھی متاثر ہو رہی ہے۔‘‘
یونیسف کے مطابق یمن میں جاری تنازعے میں اب تک 74 بچے ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ 26 مارچ سے اب تک 44 کے قریب بچے زخمی ہوئے ہیں۔ سعودی عرب کی سربراہی میں اتحادی افواج یمن میں حوثی شیعہ باغیوں کے خلاف اپنی کارروائی جاری رکھے ہوئے ہیں۔
یمن کے دوسرے سب سے بڑے شہر عدن میں موجود یونیسف کی ڈاکٹر جمیلہ نے بتایا کہ شہر کی صورتحال انتہائی خطرناک ہو چکی ہے۔ ’’ہسپتالوں میں مریضوں کی تعداد گنجائش سے زیادہ ہے اور کئی علاقوں میں تو ایمبولینسوں کو لُوٹا اور چھینا بھی گیا ہے۔‘‘
یونیسف کے مطابق عدن سمیت تین جنوبی شہروں میں پانی کے فراہمی کو تین مرتبہ نقصان پہنچایا گیا ہے جبکہ اس ادارے کی جانب سے واٹر پمپنگ اسٹیشنوں کو ایندھن بھی مہیا کیا گیا ہے۔
دوسری جانب بین الاقوامی امدادی تنظیم ریڈ کراس نے کہا ہے کہ یمن کے لیے ادویات اور دیگر ضروری اشیاء سے لدے دو ہوائی جہاز اگلے دو دنوں میں روانہ کیے جائیں گے۔ یونیسف کی طرف سے پہلے ہی کہا جا چکا ہے کہ موجودہ خونریز تنازعہ یمن کو ایک بڑے انسانی بحران کی جانب دھکیل رہا ہے۔
عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کے مطابق یمن میں انیس مارچ سے لے کر اب تک 540 افراد ہلاک جبکہ 17 سو سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔