یمنی پانیوں کے قریب کشتی ڈوبنے سے چھیالیس مہاجرین ہلاک
7 جون 2018اطلاعات کے مطابق صومالیہ کی بندرگاہ بوساسو سے ایک سو کے قریب مہاجرین انسانی اسمگلروں کی کشتی میں منگل پانچ جون کو روانہ ہوئے تھے۔ ان مہاجرین نے رات بھر سمندر میں سفر کیا لیکن اگلی صبح خلیج عدن پہنچنے پر ساحل کے بالکل قریب سمندر کی تیز لہروں کی زد میں آ کر یہ کشتی الٹ گئی۔
اقوام متحدہ کی مہاجرین کے لیے ایجنسی کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ کشتی میں سوار افراد میں سے چھیالیس افراد ڈوب کر ہلاک ہو گئے ہیں جن میں سینتیس مرد اور نو خواتین شامل ہیں۔ بیان کے مطابق سولہ مزید افراد لاپتہ ہیں اور خدشہ ہے کہ وہ بھی ہلاک ہو چکے ہیں۔ آئی او ایم یا عالمی ادارہ برائے مہاجرت نے یہ بھی بتایا ہے کہ ہلاک ہونے والے تمام مہاجرین کا تعلق افریقی ملک ایتھوپیا سے تھا۔
زندہ بچ جانے والے پناہ گزینوں نے بتایا ہے کہ وہ مسافر جنہوں نے لائف جیکٹس نہیں پہن رکھی تھیں، ساحل کے قریب سمندر کی بلند لہروں کو دیکھ کر خوفزدہ ہو گئے تھے۔
جوں ہی کشتی میں ان بلند لہروں کا پانی آنا شروع ہوا، مہاجرین نے گھبراہٹ میں سمندر میں چھلانگ لگا دی جس کے باعث ان کی ہلاکت ہوئی۔
عالمی ادارہ مہاجرت کے عملے نے زندہ بچ رہنے والے تارکین وطن کو طبی و نفسیاتی امداد اور خوارک فراہم کی۔ مہاجرین کا یہ گروہ یمن میں ملازمت کی تلاش میں ایتھوپیا سے چلا تھا۔
عالمی ادارے میں ایمرجنسی اور آپریشن کے سربراہ محمد عبدیکر کا کہنا ہے کہ ہر ماہ قریب سات ہزار مہاجرین یہ خطرناک سفر اختیار کرتے ہیں اور انسانی اسمگلروں کے ظلم و تشدد کا شکار ہوتے ہیں۔
رواں ہفتے کے آغاز میں آئی او ایم نے ایتھوپیا کے ایک سو ایک کے قریب تارکین وطن کو یمن چھوڑنے میں مدد کی تھی۔ یاد رہے کہ تین سال سے جنگ کا شکار ملک یمن خشک سالی کے دہانے پر ہے۔
ص ح/ اے ایف پی