1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یو اے ای: شادی کے بغیر ضرور رہیں لیکن بچے کا اندراج نہیں؟

20 مئی 2021

متحدہ عرب امارات نے گزشتہ برس شادی کے بغیر اکھٹے رہنے اور جنسی تعلق استوار کرنے کو جرائم کی فہرست سے خارج کر دیا تھا۔ اس کے بعد اب بھی نوزائیدہ بچوں کی رجسٹریشن کے لیے شادی کا سرٹیفیکٹ طلب کیا جاتا ہے۔

https://p.dw.com/p/3tftw
VAE Symbolbild Zukunft der Frauen
تصویر: Karim Sahib/AFP

خلیج فارس کی ریاست متحدہ عرب امارات میں سن 2020 میں ایک مرد اور عورت کا شادی کے بغیر اکھٹا رہنے اور باہمی جنسی روابط استوار کرنا جرم نہیں رہا۔ دوسری جانب اس تعلق سے حمل ٹھہرنے اور پیدا ہونے والے بچے کی رجسٹریشن بدستور ممکن نہیں اور رکاوٹوں کی شکار ہے۔

دفتر رجسٹریشن نومولود بچے کو پیدائش کا سرٹیفیکٹ جاری کرنے سے قبل شادی کے اندراج کا ریکارڈ بدستور طلب کرتا ہے۔ اس کے علاوہ ایسے حمل کے لیے ہیلتھ انشورنس کی سہولت بھی میسر نہیں۔

دبئی، برہنہ فوٹو شوٹ پر گرفتاریاں

سزا نہیں لیکن طبی سہولیات بھی نہیں

قریب سات ماہ قبل عرب ریاست متحدہ عرب امارات میں شادی کے بغیر جنسی تعلقات کو قابل سزا جرائم کی فہرست سے خارج کر دیا گیا تھا۔ لیکن شادی کے بغیر حاملہ عورتوں کو اسپتالوں میں علاج کی سہولت فراہم نہیں کی جاتی کیونکہ ہیلتھ انشورنس ایسے حمل کا خرچہ برداشت نہیں کر رہی۔ وکلا کا کہنا ہے کہ اس تناظر میں حکومتی رہنمائی میسر نہیں۔

VAE Symbolbild Zukunft der Frauen
متحدہ عرب امارات میں عائلی زندگی کے قوانین پر سختی سے عمل کیا جاتا ہےتصویر: Giuseppe Cacace/AFP

شادی کے بغیر حاملہ ہونے والی عورت کے لیے اب کوئی سزا نہیں لیکن اس کے بچے کا اندارج نہیں ہو رہا۔ وہ حمل کے دوران طبی مدد کی متلاشی رہتی ہے اور کوئی سہولت میسر نہیں۔

بظاہر سیکولر تشخص

متحدہ عرب امارات ایک ایسا ملک ہے، جس کا قیام سات مختلف ریاستوں کے ادغام سے ممکن ہوا۔ ان میں دُبئی کو ایک سیاحتی اور کاروباری مرکز کی حیثیت حاصل ہے۔ اس نے ایک سیکولر تشخص اپنانے کو فوقیت دے رکھی ہے۔ یہ بقیہ ریاستوں سے زیادہ سماجی طور پر آزاد اور سیاحت دوست بھی ہے۔

دبئی میں جرمنی کے اکتوبر میلے کے انعقاد کا منصوبہ، میونخ حیران

اس میں بھی دو ایسے معاملات ہیں، جن پر خدشات پائے جاتے ہیں اور ان میں ایک میڈیکل انشورنس اور دوسری نوزائیدہ بچوں کی رجسٹریشن۔ دبئی میں بھی کوئی عورت میرج سرٹیفیکیٹ مہیا نہ کرے تو اس کے ہاں پیدا ہونے والے بچے کی رجسٹریشن ممکن نہیں اور اسپتال بھی پولیس کو طلب کر کے اس کا معاملہ پینل اسٹیٹس کورٹ کو بیج دیتے ہیں، جہاں ایک جج بچے کی پیدائش کے اندراج کا فیصلہ کرتا ہے۔

یُو اے ای کی ویب سائٹ پر درج معلومات

متحدہ عرب امارات کی حکومتی ویب سائٹ، جو رواں برس مارچ میں اپ ڈیٹ کی گئی ہے میں واضح کیا گیا کہ ایک مرد اور عورت کے قانونی طور پر شادی شدہ ہونے کی صورت میں ان کے بچے کو قانونی طور پر ان کا بچہ تسلیم کیا جائے گا۔ دبئی ہیلتھ اتھارٹی کے مطابق غیر شادی شدہ خواتین کو میٹرنٹی ہیلتھ انشورنس کی سہولت نہیں دی جائے گی۔ اتھارٹی کا موقف ہے کہ وہ اس صورت حال میں فی الحال تبدیلی لانے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی۔ اس حساس معاملے پر متحدہ عرب امارات کی پولیس، استغاثہ اور حکومت نے کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے۔

Bildergalerie Tag des Kusses
متحدہ عرب امارات ایک ایسا ملک ہے، جس کا قیام سات مختلف ریاستوں کے ادغام سے ممکن ہواتصویر: picture-alliance/dpa/Ali Haider

دبئی کی ایک خاتون وکیل لُڈمیلا یامالووا کا کہنا کہ شادی شدہ ہونے کے بغیر ایک عورت کے ماں بننے کو اب بھی میں جرم ہی تصور کیا جاتا ہے۔ یامالووا کے مطابق اگر حمل شادی کے بغیر ٹھرے تو یہ جرم نہیں ہے تو پھر نومولود بچے کی رجسٹریشن بظاہر ایک انتظامی مسئلہ ہے۔

دبئی، پارٹی شروع ہوتے ہی بند کر دی گئی

نئے قانون کے تحت فیصلے

شادی کے بغیر جنسی روابط کے حوالے سے دبئی اور شارجہ کی ریاستوں کی عدالتوں کے فیصلے بھی سامنے آئے ہیں۔ ان عدالتوں نے نئی ترمیم کی روشنی میں کئی افراد کو بریت دی ہے۔ ان میں سے ایک مقدمے کی وکیل لُڈمیلا یامالووا تھیں۔ انہوں نے بتایا کہ متحدہ عرب ریاست کی ایک خاتون پر شادی کے بغیر سیکس کا الزام عائد کیا گیا لیکن جب تک مقدمہ پیش کیا جاتا، فوجداری قانون کی شق 365 میں ترمیم کر دی گئی اور یہ لاگو ہو گیا تو مقدمہ پولیس نے ختم کر دیا لیکن بچے کا ابھی تک باضابطہ اندراج نہیں ہو سکا۔

 ع ح، ع ا (روئٹرز)