یو اے ای پر میزائلوں سے حملے کر سکتے ہیں، حوثی باغی
14 ستمبر 2017حوثی باغیوں کے رہنما عبدالمالک الحوثی نے متحدہ عرب امارات اور بحیرہ احمر میں تیل بردار سعودی بحری ٹینکروں پر میزائل داغنے کی دھمکی دی ہے۔
یمن میں پانچ ہزار سے زائد ہلاکتیں، زیادہ ترعرب بمباری کا نتیجہ
یمن میں ’ظلم و ستم‘ کی چھان بین اقوام متحدہ کرے، رعد الحسین
باغیوں کے زیرانتظام ٹی وی چینل کو دیے گئے انٹرویو میں ایران نواز حوثیوں کے رہنما نے دعویٰ کیا کہ ان کے جنگجو ایسے میزائل حاصل کر چکے ہیں جن کی مدد سے متحدہ عرب امارات کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔
متحدہ عرب امارات بھی حوثی باغیوں کے خلاف برسرپیکار سعودی قیادت میں بنائے گئے اس عسکری اتحاد کا اہم حصہ ہے۔ عبدالمالک کے مطابق، ’’یو اے ای میں سرمایہ کاری کرنے والی کمپنیوں کو معلوم ہونا چاہیے کہ اب یہ ملک محفوظ نہیں ہے۔‘‘
باغی گروہ نے بحیرہ احمر میں موجود تیل بردار سعودی بحری جہازوں کو نشانہ بنانے کی دھمکی بھی دی ہے۔
دوسری جانب آج چودہ ستمبر بروز جمعرات سعودی عرب کی رائل ایئر فورس کا ایک پائلٹ القاعدہ کے خلاف کیے جانے والی ایک عسکری کارروائی کے دوران ہلاک ہو گیا۔
روئٹرز کے مطابق سعودی رائل ایئر فورس کا کہنا ہے کہ ان کا جنگی طیارہ ’فنی خرابی‘ کے باعث گر کر تباہ ہوا، جس دوران اس میں سوار پائلٹ بھی ہلاک ہو گیا۔
سعودی عسکری اتحاد نے مارچ 2015ء سے یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف فوجی کارروائیاں شروع کر رکھی ہیں۔ اس دوران ساڑھے آٹھ ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
اقوام متحدہ کے مطابق یمن میں جاری خانہ جنگی اس وقت دنیا کا سب سے بڑا انسانی بحران ہے، کیوں کہ اس بحران کی وجہ سے لاکھوں افراد قحط کے دہانے پر کھڑے ہیں، جب کہ یمنی معیشت مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہے۔ اسی دوران رواں برس یمن میں ہیضے کی وبا سے ساڑھے چھ لاکھ افراد متاثر ہوئے، جس کی بنیادی وجہ پینے کی صاف پانی کی عدم دستیابی تھی۔