یورپ: روزگار کی منڈی میں صنفی فرق کم ہو رہا
7 مارچ 2019ہر سال 8 مارچ کو خواتین کے عالمی دن کے موقع پر خواتین کی سماجی، سیاسی اور اقتصادی کامیابیوں کا جشن منایا جاتا ہے۔ عورتوں اور مردوں کی برابری پر بحث اب بھی جاری ہے۔ اس فرسودہ بحث کے پیش نظر یہ بات قابل ستائش ہے کہ گزشتہ کچھ سالوں میں خواتین متعدد میدانوں میں بڑی تعداد میں آگے بڑھی ہیں، خصوصاً روزگار کے مواقعوں میں واضح فرق نظر آیا ہے۔
یورپی یونین کی جانب سے مردوں اور عورتوں میں صنفی مساوات کے فرق پر ایک اہم پیش رفت سن 2005 میں سامنے آئی۔ اس پیش رفت میں مساوی حقوق کی پالیسیوں کو زیر بحث لایا گیا، جس کے نتیجے میں اب ہر گزرتا سال خواتین کو ملازمت کے بہتر مواقع فراہم کرتا ہے۔
اعداد شمار ظاہر کرتے ہیں کہ ورک فورس کے شعبے میں سن 2000 کے وسط میں تیزی سے تبدیلی آئی ہے۔ اٹھائیس ارکان پر مشتمل یورپی یونین میں روزگار کی منڈی میں صنفی حوالے سے موجود فرق 2005ء میں 15.9 فیصد تھا، جو 2017ء میں کم ہو کر 11.5 فیصد رہ گیا۔ جبکہ انیس رکنی یورو زون میں زیادہ نمایاں تبدیلی آئی۔ یہاں پر یہ فرق 17.3 فیصد سے کم ہو کر 11.2 فیصد ہوا۔ اسی طرح اگر شمالی یورپی اسکینڈی نیوین ممالک یا بالٹک ریاستوں کی بات کی جائے تو یہاں پر یہ فرق 4 سے 6 فیصد کا ہے۔ جبکہ اٹلی اور یونان میں 20 فیصد کے قریب ہے۔
اقتصادی امور کی ایک برطانوی ماہر ایما ٹومینے کے مطابق ملازمتوں میں خواتین اور مردوں کے مابین اس فرق کے کم ہونے میں کئی یورپی ممالک کو شدید متاثر کرنے والے مالیاتی بحران کا بھی ایک اہم کردار ہے۔ ذرائع کے مطابق مالیاتی بحران کے دور میں شدید حالات کی وجہ سے اسپین اور یونان جیسے کئی ممالک میں مردوں نے کام کرنا چھوڑ دیا تھا اور اس طرح روزگار کی منڈی میں ان کا حصہ کم ہو گیا تھا۔‘‘ تنظیم برائےتعاون و ترقی (او ای سی ڈی) نے بتایا کہ مالیاتی بحران کے بعد ملازمتوں میں خواتین کی شرح میں نمایاں کردار ادا کیا تھا۔
کوئین میری یونیورسٹی لندن کی ماہر اقتصادیات باربرا پیٹرونگلو کے مطابق بہت سے عوامل ملازمت کے شعبے میں خواتین کی شرح میں اضافے میں مددگار ثابت ہورہے ہیں،’’مگر شرح خواندگی میں اضافےسے واضح فرق آیا ہے۔‘‘ باربرا کے خیال میں ترقی یافتہ ممالک کے صنعتی شعبوں نے پیداوار سے سروسز سیکٹر کی جانب رخ کیا ہے اور اس صورتحال کی وجہ سے خواتین کو زیادہ مواقع ملے ہیں۔
متعدد جائزوں کے مطابق بڑھتے ہوئے تعلیمی رجحان کی وجہ سے یورپ کی عورت میں شعور وآگہی بھی بڑھی ہے، ’’اب بچے کی پیدائش پر ماں کے ساتھ ساتھ والد کو بھی چھٹیاں ملتی ہیں، جس سے خاتون پر ذمہ داری کا بوجھ کم ہوگیا ہے اور یورپ کی عورت کل سے زیادہ خود مختار ہو گئی ہے‘‘۔