یورپ سے تعلقات کی بحالی کا امریکی پلان
6 فروری 2021نئے امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے جمعہ پانچ فروری کو فرانسیسی وزیر خارجہ ژاں ایو لیدریاں، جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس اور خارجہ امور کے برطانوی وزیر ڈومینیک راب کے ساتھ کئی عالمی معاملات پر گفتگو کی۔ اس بات چیت میں بحر اوقیانوس کے آر پار کے تعلقات کی بحالی، ایران اور کورونا وبا جیسے معاملات کو بھی زیرِ بحث لایا گیا۔ صدر جو بائیڈن کے منصب سنبھالنے کے بعد ان چاروں ممالک کے درمیان یہ پہلا ورچوئل رابطہ تھا۔نیٹو اور یورپی یونین کے لیے بائیڈن کا نیا عزم
امریکی وزیرِ خارجہ کا ٹویٹ
انٹونی بلنکن نے اس بین الاقوامی رابطہ کاری کے حوالے سے ٹویٹ کرتے ہوئے بیان کیا کہ ان کی فرانسیسی، جرمن اور برطانوی وزرائے خارجہ کے ساتھ کئی امور جن میں کووڈ، ایران اور میانمار کے علاوہ دوسرے امور شامل ہیں، پر تفصیلی بات ہوئی ہے۔
جمعہ پانچ فروری کو کیے گئے ٹویٹ میں بلنکن نے واضح کیا کہ اس گفتگو میں ٹرانس اٹلانٹک تعلقات کو عالمی چیلنجز حل کرنے میں بنیادی حیثیت کا حامل قرار دیا گیا۔ بلنکن نے یہ بھی بیان کیا کہ بائیڈن انتظامیہ اپنے یورپی اتحادیوں کے ساتھ دوستانہ رویہ اپنائے گی۔ سابق صدر ٹرمپ تجارت اور دفاع کے معاملوں پر یورپی لیڈروں کو تنقید کا نشانہ بناتے رہے تھے۔
ایران سے متعلق مشترکہ موقف
برطانوی وزیر خارجہ ڈومینیک راب نے چار ملکی ورچوئل بات چیت کے بعد کہا کہ تین ہورپی ممالک اور امریکا نے اس پر اتفاق کیا کہ ایران سے متعلق ایک مشترکہ موقف اپنایا جائے اور اپنے خدشات کا ازالہ بھی ایک ساتھ کیا جائے۔ بائیڈن انتطامیہ سن 2015 کی ایرانی جوہری ڈیل میں دوبارہ شامل ہونے کی خواہش کا اظہار کر چکی ہے۔ سابق امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ اس ڈیل سے سن 2018 میں علیحدہ ہو گئے تھے۔کورونا مریضوں کی اموات میں تین گنا اضافہ
ورچوئل گفتگو کے تناظر میں فرانیسی وزیر خارجہ ژاں ایو لیدریاں نے بھی واضح کیا کہ ایران بارے گفتگو انتہائی اہم رہی اور چاروں ملک علاقائی سکیورٹی چیلنجز اور جوہری معاملات کو مل کر حل کرنے کی کوشش کریں گے۔ بائیڈن انتظامیہ نے یہ بھی کہا ہے کہ جوہری ڈیل میں امریکی واپسی کا دارومدار ایران کا اس ڈیل پر عمل پیرا ہونے سے ہے۔ دوسری جانب امریکا اور چین کے اعلیٰ ترین سفارت کاروں نے بھی ٹیلی فون پر بات چیت کی ہے۔
چینی و امریکی سفارت کاروں کی بات چیت
امریکا اور چین کے اعلیٰ ترین سفارت کاروں نے ہفتہ چھ جنوری کو ٹیلیفونک گفتگو کی ہے۔ جو بائیڈن کے منصبِ صدارت سنبھالنے کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان یہ پہلا باضابطہ رابطہ ہے۔ چینی سفارت کار یانگ جیئچی اور امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے اپنی گفتگو میں کئی کشیدہ موضوعات کو شامل کیا۔ اس ٹیلیفونک بارت چیت میں ایغور اقلیت کے ساتھ بیجنگ کے سلوک کے ساتھ ساتھ ہانگ کانگ اور تائیوان کے معاملات پر بھی بات کی گئی۔چینی کیمپوں میں مسلم خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی، امریکا فکرمند
دونوں جانب سے جاری ہونے والے بیان میں اپنے اپنے موقف کا اعادہ کیا گیا۔ یہ امر اہم ہے کہ گزشتہ برسوں میں اور خاص طور پر سابق صدر ٹرمپ کے دور میں امریکا اور چین کے دو طرفہ تعلقات شدید گراوٹ کا شکار ہوئے۔ بلنکن کا کہنا ہے کہ امریکا اپنے اتحادیوں کے ساتھ بات کرے گا اور انڈو پیسیفک کے ساتھ آبنائے تائیوان میں پیدا صورت حال کی ذمہ داری بیجنگ حکومت پر عائد کر سکتا ہے۔
ع ح / اب ا (روئٹرز، اے پی)