یورپ سےغیرقانونی تارکین وطن کی برطانیہ آمد میں کمی
13 جنوری 2024برطانوی حکومت کی جانب سے جاری کیے گئے تازہ اعدادوشمار میں سال 2023 میں چھوٹی کشتیوں کے ذریعے تارکین وطن کی آمد میں 36 فیصد کمی ظاہر کی گئی ہے۔ سال 2022 میں ریکارڈ 45 ہزار تارکین وطن نے کشتیوں کے زریعے رودبار انگلستان کو پار کیا تھا۔ برطانوی وزیر اعظم رشی سوناک نے گزشتہ سال غیرقانونی تارکین وطن کو لے کر برطانیہ آنے والی "کشتیوں کو روکنے" کا عہد کیا تھا۔
دنیا بھر کے مصروف ترین بحری راستوں میں سے ایک رودبارانگلستان، جسے "انگلش چینل" بھی کہا جاتا ہے، کے ذریعے تارکین وطن کا یہ خطرناک سفربرطانیہ کی قدامت پسند حکومت کے لیے سیاسی طور پر ایک درد سر بن گیا ہے۔
رشی سوناک کے سال 2023 میں کیے گئے پانچ اہم وعدوں میں سے ایک تارکین وطن کی بڑی تعداد میں مسلسل برطاینہ آمد کو کم کرنا، اس سال انگلینڈ میں عام انتخابات میں ان کی پارٹی کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔
انگلش حکومت کی جانب سے چھوٹی کشتیوں پر سوار ہو کر آنے والے غیر قانونی تارکین وطن کو روکنے کے لیے فرانس اور البانیہ کے ساتھ الگ الگ معاہدے بھی کیے جا چکے ہیں۔ برطانوی وزیراعظم کے آفس کے مطابق سال 2023 میں 24 ہزار سے زاہد افراد کو ملک بدر کرنے کے ساتھ ساتھ 246 افراد کوانسانی اسمگلنگ کے شبے میں گرفتاربھی کیا گیا۔
حکومت کی جانب سے پناہ کے لیے جون 2022 سے قبل داخل کی گئی ایک لاکھ بارہ ہزاردرخواستوں کو بھی تیزی سے نمٹانے کا عمل جاری ہے۔ سوناک نے کہا، "میں برطانوی عوام پرغیر قانونی نقل مکانی کا بوجھ ختم کرنے کے لیے پرعزم ہوں۔"
حزب اختلاف کی تنقید
تاہم حزب اختلاف کی مرکزی جماعت لیبر پارٹی کا کہنا ہے کہ سناک اپنا وعدہ پورا کرنے میں ناکام رہے ہیں اور یہ کہ ان کی امیگریشن پالیسی "افراتفری کا شکار" ہے۔
قدامت پسند رہنماؤں کو امید تھی کہ وہ پیشگی اجازت کے بغیر آنے والے تمام تارکین وطن کو سیاسی پناہ کی درخواستیں دینے سے روک دیں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ ان تارکین وطن کوروانڈا بھجوا دیں گے، جس کی وجہ سے رودبارانگلستان کے ذریعے تارکین وطن کی غیر قانوی آمد روکی جا سکے گی۔
تاہم برطانیہ کی سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد غیر قانونی تارکین وطن کو روانڈا بھجوانے کی پالیسی تعطل کا شکار ہے۔ عدالت نے قرار دیا کہ تارکین وطن کو ملک بدر کر کے روانڈا بھجوانا بین الاقوامی قانون کے تحت غیر قانونی ہے۔
م ق⁄ ش ر (اے ایف پی)