یورپ میں اسلامک اسٹیٹ کا منڈلاتا ہوا خطرہ
18 اگست 2017خفیہ اداروں کے ماہرین کا اندازہ ہے کہ دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ نے حملوں کے لیے ساٹھ سے اّسی شدت پسندوں کو یورپ روانہ کر دیا ہے۔ ہالینڈ کے انسداد دہشت گردی کے رابطہ کار ڈِکشوف نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ یہ شدت پسند لوگوں کو یہ پیغام دیں گے کہ لڑنے کے لیے شام و عراق آنے کی ضرورت نہیں بلکہ اس کے بدلے یورپ میں دہشت گردانہ حملوں کی تیاری کی جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس کا ایک نتیجہ یہ نکلا ہے کہ گزشتہ چھ ماہ کے دوران غیر ملکی جنگجوؤں کی تعداد میں کوئی اضافہ نہیں ہوا تاہم یہ حقیقت ہے کہ ان جنگجوؤں کے سفر نہ کرنے سے یہ نا سمجھا جائے کہ ان افراد کا خطرہ ٹل گیا ہے، جو شام و عراق ہو کر آ چکے ہیں۔
شوف نے مزید کہا،’’شام و عراق میں اسلامک اسٹیٹ کی خود ساختہ خلافت کو ختم کرنے کے لیے کی جانے والی کارروائیوں کی وجہ سے اس شدت پسند تنظیم کے جنگجو اور ہمدرد منتشر ہوتے جا رہے ہیں۔‘‘ ان کے بقول اس صورتحال سے مہاجرین کی تعداد میں بتدریج اضافہ ہونے کا امکان ہے ، جس کی وجہ سے ہالینڈ اور دیگر یورپی ممالک میں سلامتی کی صورتحال کے لیے خطرات بڑھ جائیں گے، گو کہ ہالینڈ کو ابھی تک پیرس یا برسلز کے طرز پر کسی بڑے دہشت گردانہ حملے کا سامنا نہیں کرنا پڑا ہے تاہم اس ملک میں بھی ایسی کارروائی کا امکان موجود ہے۔‘‘
ہالینڈ کے انسداد دہشت گردی کے رابطہ کار ڈِکشوف کے مطابق اندازاً چار سے پانچ ہزار یورپی شہری شام و عراق میں دہشت گردانہ سرگرمیوں میں شریک ہیں۔ ان کے بقول ان میں 190 سے 350 تک ہالینڈ کے شہری ہیں،’’ میرے خیال میں یہ بھی ایک ایسی تعداد ہے، جو خطرہ کی علامت ہے اور فکر مند ہونے کے لیے کافی ہے۔‘‘