1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتیوکرین

یورپ کے تین بڑے رہنما یوکرین پہنچ گئے

16 جون 2022

جرمن چانسلر اولاف شولس، فرانسیسی صدر ایمانویل ماکروں اور اطالوی وزیراعظم ماریو دراگی ایک ٹرین کے ذریعے یوکرینی دارالحکومت کییف پہنچ گئے ہیں۔ ماضی میں یوکرینی صدر انہی تین رہنماؤں پر تنقید کرتے آئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/4ClzI
Mario Draghi, Emmanuel Macron und Olaf Scholz im Zug nach Kiew
تصویر: Michael Fischer/dpa/picture alliance

یوکرینی دارالحکومت کییف میں تعینات فرانسیسی سفیر نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر ایک تصویر شائع کی ہے، جس میں ان تینوں یورپی رہنماؤں کو ایک ٹرین میں بیٹھا دیکھا جا سکتا ہے۔ ساتھ یہ بھی لکھا تھا کہ یہ رہنما کییف جا رہے ہیں۔ بعدازاں فرانسیسی صدارتی دفتر نے بھی اس کی تصدیق کی ہے کہ یہ رہنما گزشتہ رات کی ٹرین سے یوکرینی دارالحکومت کے لیے روانہ ہوئے تھے۔

یوکرین میں جاری جنگ اور سلامتی کی صورتحال کی وجہ سے اس دورے کی تفصیلات ابھی تک عام نہیں کی گئی ہیں۔

ان تینوں یورپی رہنماؤں کا یہ دورہ ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے، جب یوکرین نے ایک بار پھر جنوب اور مشرق میں روس کی پیش قدمی کو روکنے کے لیے مزید ہتھیاروں کی فراہمی کے لیے درخواست کی ہے۔

یوکرینی افواج کی قیادت کرنے والے میجر جنرل دمیترو مارچینکو نے کہا ہے کہ اگر انہیں صحیح ہتھیار فراہم کیے جائیں تو ان کے فوجی روس کے خلاف فتح حاصل کر سکتے ہیں۔

Ukraine Kiew | Ankunft Bundeskanzler Scholz
جرمن چانسلر اولاف شولستصویر: Kay Nietfeld/dpa/picture alliance

یوکرینی صدر کی طرف سے تنقید

ان تینوں یورپی رہنماؤں کے دورہ کییف کا انتظام کرنے میں کئی ہفتے لگے ہیں کیوں کہ یوکرین میں ان تینوں رہنماؤں پر شدید تنقید کی جاتی ہے کہ انہوں نے یوکرین جنگ کے جواب میں فوری طور پر وہ دوستانہ ردعمل ظاہر نہیں کیا، جو امریکہ کا یوکرین کے لیے تھا۔

امریکہ نے فوری طور پر یوکرین حکومت کی حمایت کرتے ہوئے روس کے خلاف اربوں ڈالر کی امداد اور ہتھیار فراہم کرنے کا اعلان کر دیا تھا۔ یہ علامتی دورہ ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے، جب ایک روز بعد ہی یورپی کمیشن یوکرین کو یونین کا رکن بنانے کی سفارش کرنے والا ہے۔ یورپی رہنما تیئیس اور چوبیس جون کو ہونے والے سربراہی اجلاس میں اس حوالے سے مزید مشاورت کریں گے۔

یوکرینی صدر ولوودیمیر زیلینسکی نے ماضی میں فرانس اور جرمنی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ ان کا الزام عائد کرتے ہوئے کہنا تھا کہ یہ دونوں ممالک یوکرین کی کُھل کر حمایت کرنے میں ہچکچا اور اُن ہتھیاروں کی فراہمی میں رکاوٹ ڈال رہے ہیں، جو یوکرین اپنی آزادی اور سلامتی کے لیے حاصل کرنا چاہتا ہے۔

تاہم اب جرمنی اور فرانس کے موقف میں تبدیلی آ رہی ہے۔ بدھ کے روز رومانیہ کے دورے کے موقع پر فرانسیسی صدر ماکروں نے روس کے خلاف سخت موقف اختیار کرتے ہوئے کہا تھا کہ یورپ کو یوکرین کی حمایت میں مضبوط اشارے بھیجنے کی ضرورت ہے۔

تاہم انہوں نے ایک مرتبہ پھر اصرار کرتے ہوئے کہا کہ کییف حکومت کو بالآخر ماسکو کے ساتھ مذاکرات کرنا ہوں گے۔ یاد رہے کہ روس اور یوکرین کے مابین جنگ بندی مذاکرات کی متعدد کوششیں ناکام ہو چکی ہیں۔ یوکرین نے روس کے ساتھ مذاکرات کے لیے پیشگی شرائط رکھی ہوئی ہیں جبکہ روس ان پیشگی شرائط کو تسیلم کرنے سے انکار کرتا ہے۔

 ا ا / ش ر ( روئٹرز، ڈی پی اے)