یورپ کے مشہور مسلمان سیاستدان
جرمن چانسلر کی سیاسی جماعت کے ایک سینئیر اہلکار کے ایک حالیہ بیان نے ہلچل پیدا کر رکھی ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ کوئی مسلمان بھی مستقبل کا جرمن چانسلر ہو سکتا ہے۔ اسی تناظر میں یورپ کے کامیاب مسلمان سیاستدانوں پر ایک نظر!
پاکستانی نژاد برطانوی مسلمہ اور بیرونس
سعیدہ وارثی (سامنے) برطانوی کابینہ میں شامل ہونے والی پہلی مسلمان خاتون تھیں۔ یہ سن دو ہزار دس سے بارہ تک کنزرویٹو پارٹی کی شریک چیئرپرسن بھی تھیں۔ سن دو ہزار اٹھارہ میں وارثی نے وزیر اعظم ٹریزا مے سے مطالبہ کیا کہ وہ عوامی سطح پر قبول کریں کہ ان کی پارٹی کو اسلاموفوبیا کے مسائل کا سامنا ہے۔ ڈاؤننگ سٹریٹ میں ان کی پہلی میٹنگ کے دوران ان کے روایتی پاکستانی لباس کو بھی وجہ بحث بنایا گیا تھا۔
فرانس اور یورپ کی آواز
مغربی دنیا میں مسلمانوں کی سب سے زیادہ تعداد فرانس میں آباد ہے اور اسلام اس ملک کا دوسرا سب سے بڑا مذہب ہے۔ لیکن آبادی کے لحاظ سے مسلمانوں کا سیاست میں کردار بہت ہی محدود ہے۔ رشیدہ داتی فرانسیسی سیاست میں نمایاں مقام حاصل کرنے والی چند مسلم شخصیات میں سے ایک ہیں۔ وہ سن دو ہزار سات سے دو ہزار نو تک وزیر انصاف بھی رہیں۔ اس وقت وہ یورپی پارلیمان کی رکن ہیں۔
ایک ڈچ نومسلم
ڈچ سیاستدان جورم وان کلیویرین اسلام کے سخت ناقد تھے۔ انہوں نے اسلام کے خلاف زبردست مہم چلائی تھی۔ لیکن حال ہی میں انہوں نے اعلان کیا کہ وہ ایک اسلام مخالف کتاب لکھنے کے دوران مسلمان ہو گئے تھے۔ ہالینڈ کے اسلام مخالف اور بہت متنازعہ سیاستدان گیئرٹ ولڈرز نے اپنے اس دیرینہ ساتھی کے حوالے سے کہا تھا کہ ان کا اسلام قبول کرنا ایسے ہی ہے، جیسے ایک سبزی خور کو مذبحہ خانے میں ملازمت دے دی جائے۔
ہالینڈ کا مشہور میئر
احمد ابو طالب سن دو ہزار نو میں ڈچ شہر روٹرڈیم کے میئر بنے تھے۔ وہ ہالینڈ کے اولین تارک وطن میئر تھے۔ ابو طالب ان مسلمانوں کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہیں، جو رہائش کے لیے تو مغرب کا انتخاب کرتے ہیں لیکن آزادی اظہار کے مخالف ہیں۔ نیوز ایجنسی اے این پی کے ایک سروے کے مطابق سن دو ہزار پندرہ میں وہ ہالینڈ کے سب سے مقبول سیاستدان قرار پائے تھے۔
اور برطانیہ میں
صادق خان سن دو ہزار سولہ سے لندن کے میئر ہیں۔ وہ سن دو ہزار پانچ سے سن دو ہزار سولہ تک لیبر پارٹی کی طرف سے رکن پارلیمان بھی رہے۔ بریگزٹ مہم میں ان کا موقف یہ تھا کہ یورپی یونین میں ہی رہا جائے۔ انہیں سن دو ہزار سولہ میں سال کا بہترین سیاستدان قرار دیتے ہوئے برٹش مسلم ایوارڈ سے بھی نوازا گیا تھا۔ وہ ایک باعمل مسلمان ہیں اور باقاعدگی سے مسجد بھی جاتے ہیں۔
جرمنی کا ’سیکولر مسلمان‘
ترک نژاد جرمن سیاستدان چَيم اؤزديمير گزشتہ کئی برسوں سے گرین پارٹی کا نمایاں ترین چہرہ ہیں۔ وہ سن دو ہزار آٹھ سے سن دو ہزار اٹھارہ تک اس ماحول پسند جرمن سیاسی جماعت کے شریک سربراہ بھی رہے ہیں۔ وہ ترک صدر رجب طیب ایردوآن کے دور اقتدار میں ترکی کے یورپی یونین کا حصہ بننے کے بھی خلاف ہیں۔ وہ خود کو ایک ’سیکولر مسلم‘ کہلوانا پسند کرتے ہیں۔