یورپ کے وہ مقامات، جو دوسرے براعظموں کے ممالک جیسے ہیں
جرمن شاعر گوئتھے نے ایک مرتبہ کہا تھا، ’’اگر خوبصورت چیزیں اتنی قریب ہوں تو بہت دور جانے کی کیا ضرورت ہے؟‘‘ جانیے یورپ کے چند ان مقامات کے بارے میں، جو دوسرے براعظموں جیسے ہیں۔
ہوائی کی طرح
آتش فشاں کے مناظر، گرم مرطوب موسم کے پودے، استوائی جنگلات اور گرم آبشاریں صرف ہوائی کا ہی خاصہ نہیں ہیں۔ ایزورس کے نو پرتگالی جزیروں کا موسم سال بھر معتدل رہتا ہے اور ہائیکرز کے لیے بہترین سمجھا جاتا ہے۔
کیریبین کی طرح
سارڈینیا اٹلی کا دوسرا بڑا جزیرہ ہے اور اسے سفید ریتلے ساحل اور زمرد سبز پانی کی بدولت یورپ کا کیریبین کہا جاتا ہے۔ یہ لیبل بغیر کسی وجہ کے نہیں ہے۔ دلکش چٹانیں اس کے وسیع ساحل کے ساتھ پھیلی ہوئی ہیں۔
شمالی افریقہ کی طرح
رنگ برنگی اور چمکدار سیرامک ٹائلیں پرتگال کے ولاز، محلات اور گرجا گھروں کے چہروں کو سجاتی ہیں۔ یہ اندلس کے ان مسلمانوں کا ورثہ ہے، جو انہوں نے مقامی آبادی کے حوالے کیا تھا۔ ایسا آرٹ مراکش بھر میں پھیلا ہوا ہے اور پرتگال میں سولہویں صدی کے بعد اسے ترویج ملی۔
نیوزی لینڈ کی طرح
لامتناہی وسعتیں، اونچے پہاڑ اور گہری نیلی جھیلیں۔ نیوزی لینڈ اپنی انہی خصوصیات کی وجہ سے مشہور ہے۔ یہی الفاظ ایک یورپی ملک پر بھی لاگو ہوتے ہیں جو اپنی ایسی ہی صفات کے لیے جانا جاتا ہے۔ اس کا نام ناروے ہے۔
سری لنکا کی طرح
یورپ میں بدھ مت کی سب سے قدیم عبادت گاہ جرمن دارالحکومت برلن میں ہے۔ اس کی تعمیر 1923ء میں شروع کی گئی تھی۔ اس کے بعد سے جرمن راہبوں کے ساتھ ساتھ سری لنکا اور دیگر بدھ مت ممالک کے راہب بھی یہاں قیام پذیر رہے۔
صحارا کی طرح
پولینڈ کا سلوینسکی نیشنل پارک متاثر کن ہے۔ یہاں ایسے آوارہ ریت کے ٹیلے ہیں، جن کی آپ یورپ میں کبھی توقع نہیں کرتے۔ پولینڈ کے شمال میں واقع 115 کلومیٹر پر محیط یہ علاقہ یونیسکو کے عالمی ورثے میں بھی شامل ہے۔
کولمبیا کی طرح
یورپی شہریوں کو کسی مٹی کے آتش فشاں میں غسل لینے کے لیے جنوبی امریکا کا سفر کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ اس کا ایک انوکھا متبادل رومانیہ کا برکا مٹی آتش فشاں ہے، جو بخارسٹ سے تقریبا 130 کلومیٹر شمال میں واقع ہے۔
چین کی طرح
چین کے ژانگ جیاجی نیشنل پارک کی عجیب و غریب چٹانیں یونیسکو کے عالمی ورثے کا حصہ ہیں۔ ان جیسی چٹانیں جرمنی کے سیکسن سوئیٹزرلینڈ نیشنل پارک میں موجود ہیں۔ یہ چٹانیں حیران کن لینڈ اسکیپ یا مجموعی قدرتی منظر کی حامل ہیں۔ اس تصویر میں باستائی پُل انہی چٹانوں کا ایک شاہکار نمونہ ہے۔
ایریزونا کی طرح
وائلڈ ویسٹ کے شائقین اعتماد کے ساتھ یورپ میں اس کا لطف اٹھا سکتے ہیں۔ جنوب مغربی امریکا جانے کے بجائے کروشیا کا ایک چکر لگائیں۔ اس ملک میں وائلڈ ویسٹ جیسے مناظر کی بہتات ہے۔