1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپی رہنما مستقل مالیاتی سیفٹی پر متفق

17 دسمبر 2010

یورپی یونین کے رہنماؤں کی برسلز میں جاری سال رواں کے آخری اجلاس کا آج آخری دن ہے۔ اس میں ہونے والے ممکنہ فیصلوں کے تناظر میں عالمی سطح پر یورو کرنسی کی قدر میں بہتری کے آثار نمودار ہوئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/QeRd
تصویر: AP

ستائیس یورپی ملکوں کے بلاک یورپی یونین کے سربراہان کا دو روزہ اجلاس جمعہ کو ختم ہو گا اور یہ اس سال کا آخری سربراہی اجلاس ہے۔ رواں سال کے دوران یورپی یونین کی ریکارڈ سات سربراہ میٹنگز کا اہتمام کیا گیا تھا۔

جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے سمٹ کے دوران اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ یورو کرنسی کو مالی بحران نے یقینی طور پر گھیرا ہوا ہے اور ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یورو کے استحکام کے لئے حکومتوں کو ہر ممکن ذرائع کا استعمال کرنا ہو گا۔ میرکل کے مطابق اگلے سال مارچ تک مستقل مالیاتی سیفٹی طریقہ کار کوحتمی شکل دے دی جائے گی۔ ان کے خیال میں اس تناظر میں ایک بڑا مالی ریسورس قائم کیا جائے گا تا کہ مستقبل میں کسی بھی ممکنہ مالی بحران سے نمٹا جا سکے۔ جرمن چانسلر نے یورو کے استحکام کے لئے یورو زون ممالک کے درمیان قریبی تعاون کو وقت کی اہم ترین ضرورت قرار دیا۔ نئے مالیاتی عمل کو یورپی سیفٹی مکینزم یا ESM کا نام دیا گیا ہے۔

یورپی رہنماؤں کے اس اتفاق کے بعد مالیاتی سیفٹی نظام کو یورو زون کے لئے سن 2013 تک قابل عمل بنا دیا جائے گا اور اس کے ساتھ ساتھ یورپی سینٹرل یبنک کو قرضوں کے بحران میں جکڑی اقوام کے ساتھ معاملات کو طے کرنے کے لئے زیادہ اختیار تفویض کرنے پر بھی اتفاق کیا ہے۔ یورو زون میں مالیاتی معاملات کی حدود میں مختلف ملکوں کے اندر بجٹ خسارے کے ساتھ ساتھ قرضوں کے وسیع حجم نے بھونچال کی کیفیت پیدا کر رکھی ہے۔

جرمنی کے زور دینے پر ہی یورپی رہنماؤں نے بحران اور یورو زون کی قدر کے استحکام کے لئےطویل مدتی طریقہ کار کو لزبن ٹریٹی کا حصہ اسی صورت میں اہم قرار دیا جب یہ انتہائی ناگزیر ہو گا۔ البتہ یورپی لیڈران اس پر راضی ہیں کہ یورو کرنسی کے تحفظ کے لئے ہر ممکن اقدامات کرنے ہوں گے۔ لزبن ٹریٹی میں ترمیم کا تذکرہ بھی سمٹ میں جاری رہا۔ یورپی کونسل کے صدر ہیرمان فان رومپوئے کے مطابق لزبن ٹریٹی میں ردو بدل کی توثیق کا عمل تمام ستائیس ملکوں کو سن 2012 تک مکمل کرنا ہو گا۔ یہ توثیق ملکوں کے اندر ریفرنڈم کے ذریعے نہیں بلکہ پارلیمنٹوں میں اتفاق رائے کے تحت کی جائے گی۔

Dossierbild EU Gipfel Dezember 2010 Merkel Bild 3
جرمن چانسلر انگیلا میرکلتصویر: picture alliance/dpa

یورپی لیڈران نے پہلے سے قائم عارضی فنڈ کے حجم کو بڑھانے پر بھی اتفاق نہیں کیا۔ اس کے حوالے سے یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ اگر مستقبل قریب میں سپین اور پرتگال کو بھی بیل آؤٹ پیکج کی ضرورت پڑ گئی تو عبوری فنڈ کم پڑ جائے گا۔ دریں اثنا یورپی سینٹرل بینک نے بڑے کریڈٹ رسک کے تناظر میں اپنے بنیادی سرمائے کو دوگنا کرنے کا بھی عندیہ دیا ہے۔ یورپی لیڈران کو عالمی مالیاتی ادارے کے سربراہ ڈومینیک سٹراس کہان کی تنقید کا بھی سامنا رہا جس میں ان کا کہنا تھا کہ یورپی لیڈرمالیاتی بحران کے حوالے سے لائحہ عمل میں اتحاد یا اتفاق پیدا کرنے سے قاصر ہیں۔

مبصرین کا خیال ہے کہ سن 2010 کے دوران یورپی لیڈران مالیاتی بحرانوں کے تناظر پر اتفاق رائے پیدا کرنے کی یقینی کوششیں کرتے رہے۔ اس مناسبت سے مختلف آراء اور تضادات سے لبریز بیان بازی کا عمل جاری رہا۔ اس کے علاوہ مالیاتی منڈیاں بھی ملے جلے رجحان کی حامل تھیں۔

رپورٹ: عابد حسین

ادارت: ندیم گِل

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں