یورپی سلامتی و تعاون کی تنظیم کے مبصرین کی یوکرائن میں تعیناتی
22 مارچ 2014روس کی جانب سے یورپی سلامتی و تعاون کی تنظیم (OSCE) کو یوکرائن کے طول و عرض میں اپنی معمول کی سرگرمیاں جاری رکھنے کی تجویز سے اتفاق ضرور کیا ہے لیکن ایک اعلیٰ روسی سفارتکار کے مطابق اس میں کریمیا کا علاقہ شامل نہیں ہے۔ ستاون رکنی تنظیم کی جانب سے یوکرائن میں مبصرین کی تعیناتی کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ اس عمل سے یوکرائنی بحران میں مزید اضافے کو روکنا آسان ہو گا۔ غالب امکان ہے کہ مبصرین کی تعیناتی یوکرائن کے مشرقی علاقوں میں کی جائے گی، جہاں سرِدست کشیدگی اور تناؤ کی فضا قائم ہے۔ اس سے قبل دو مرتبہ غیر مسلح مبصرین کی ٹیم کو روس کی عدم رضامندی کی وجہ سے کشیدگی والے علاقوں تک رسائی حاصل نہیں ہو سکی تھی۔
روس کی جانب سے مبصرین کی تعیناتی پر رضامندی سامنے آنے کے بعد امکاناً مبصرین کا ہراول دستہ اگلے چوبیس گھنٹوں میں یوکرائن کے مشرقی علاقوں میں پہنچ جائے گا۔ تنظیم کے مبصرین کی تعیناتی کی ابتدائی مدت چھ ماہ کے لیے ہے۔ اگلے چوبیس گھنٹوں میں ایک سو غیر مسلح مبصرین کی ٹیم روانہ کی جائے گی اور بعد میں یہ تعداد چار سو تک پہنچا دی جائے گی۔ یورپی سکیورٹی و تعاون کی تنظیم کے مطابق ایک سویلین کی ٹیم بھی روانہ کی جائے گی جو یوکرائن کے میں سلامتی کے بارے میں معلومات اکھٹی کرے گی۔ یورپی سکیورٹی و تعاون کی تنظیم میں روسی نمائندے آندرے کیلِن کے مطابق جزیرہ نما کریمیا میں مبصرین کی تعیناتی نہیں کی جائے گی۔ اِس کے جواب میں امریکی سفیر کا کہنا ہے کہ کریمیا، یوکرائن ہے اور مبصرین وہاں بھی جا سکتے ہیں۔
اُدھر روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے مغربی ممالک کی شدید تنقید کے باوجود ماسکو میں منعقدہ ایک تقریب میں کریمیا کو وفاق روس کا حصہ بنانے کے ایک اہم قانون پر دستخط کر دیے ہیں۔ قبل ازیں روسی ایوان زیریں اور بالا نے اس قانون کو متقفہ طور پر منظور کیا تھا۔ روئٹرز نے بتایا ہے کہ اس موقع پر کریمیا میں ہزاروں افراد نے خوشیاں منائیں اور آتشبازی بھی کی۔ گزشتے ہفتے کریمیا میں ایک ریفرنڈم میں عوام کی بڑی تعداد نے روس کے ساتھ الحاق کے حق میں ووٹ دیے تھے۔ تاہم یورپی یونین اور امریکا کے علاوہ کئی ممالک نے اس پیشرفت پر ماسکو حکومت کے متعدد اہلکاروں پر پابندیاں عائد کر دی ہیں۔
دوسری جانب مبصرین کا خیال ہے کہ اگلے ہفتے کے دوران امریکی صدر اوباما کا یورپی دورہ پوری طرح یوکرائنی صورتحال سے متاثر ہو سکتا ہے۔ امریکی صدر اپنے اس دورے کے دوران ہالینڈ، روم اور ویٹیکن کے علاوہ سعودی عرب بھی جائیں گے۔ اس دورے کے دوران امریکی وزیر خارجہ اور وزیر دفاع بھی شریک ہوں گے۔ اوباما کی ہالینڈ کے شہر ہیگ میں موجودگی کے دوران امریکی وزیر خارجہ جان کیری اپنے روسی ہم منصب سرگئی لاوروف سے بھی ملاقات کریں گے۔ دی ہیگ میں امریکی صدر ترقی یافتہ اقوام کے گروپ جی ایٹ کے خصوصی اجلاس میں شریک ہوں گے۔ منگل کے روز اوباما مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے سیکرٹری جنرل آندرس فوگ راسموسن سے ملاقات کریں گے۔
ادھر ایک اور پیشرفت میں کریمیا میں روس نواز حکام نے یوکرائنی فوج کے اہلکاروں سے کہا ہے کہ وہ کییف حکومت کے ساتھ کیے گئے حلف کو ختم کر کے روسی فوج کا حصہ بن سکتے ہیں۔ سیواستوپول شہر کے میئر سرگئی چالی (Sergiy Chaly) نےیوکرائن کے فوجی اڈوں پر موجود فوجیوں کو روسی فوج میں شمولیت کی دعوت دی ہے۔ اس دعوت کے جواب میں درجنوں یوکرائنی اہلکاروں نے سیواستوپول کے نواح میں قائم روس نواز ملیشیا کے صدر دفتر میں اپنے ناموں کا اندراج بھی کروایا ہے۔