یورپی فٹ بال سے متعلق چین کا خواب
6 جولائی 2016سترہ جون کو مقامی وقت کے مطابق رات کے ڈیڑھ بجے چینی دارالحکومت بیجنگ میں جرمن سفارت خانے کے باہر فٹ بال کے قریب سات ہزار چینی مداحوں کی ایک طویل قطار لگی تھی، جو جرمن قومی ٹیم کی یونیفارم پہنے فرانس میں ہونے والے جرمنی اور پولینڈ کی ٹیموں کے میچ کو براہ راست دیکھنا چاہتے تھے۔
ان فٹ بال فینز کو میچ دیکھنے کے لیے جرمن سفارت خانے آنے کی دعوت چین میں جرمن سفیر میشائل کلاؤس نے دی تھی اور اس موقع پر مداحوں کے لیے جرمنی کی مشہور Bratwurst یا ہاٹ ڈاگز اور مفت بیئر کا اہتمام بھی کیا گیا تھا۔
چین میں، جو آبادی کے لحاظ سے دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے، اس اہتمام کا پس منظر یہ تھا کہ چین میں یورپی فٹ بال کو گزشتہ کئی عشروں سے بہت پسند کیا جاتا ہے۔ وہاں جرمنی کی قومی فٹ بال لیگ بنڈس لیگا اور دیگر یورپی ملکوں کے قومی فٹ بال چیمپئن شپ مقابلوں کے تمام میچ فری ٹی وی پر براہ راست دکھائے جاتے ہیں۔
اسی طرح چین کے سرکاری ٹیلی وژن CCTV نے موجودہ یورپی فٹ بال چیمپئن شپ 2016ء کے تمام 51 میچ بھی براہ راست دکھانے کا فیصلہ کیا، جو ایک نشریاتی فیصلے کے طور پر ایک حیران کن اقدام ہے۔ یہی نہیں بلکہ فرانس میں، جہاں یورو کپ 2016ء کا انعقاد ہو رہا ہے، مختلف میچوں کی براہ راست کوریج کے لیے چین کے 40 سے زیادہ سپورٹس صحافی بھی ہر اسٹیدیم میں شروع سے آخر تک موجود ہوتے ہیں۔
کافی حیران کن بات یہ بھی ہے کہ جون کے آخری ہفتے میں جب فرانس میں اس یورپی فٹ بال چیمپئن شپ کے پری کوارٹر فائنل مرحلے کے میچ کھیلے جا رہے تھے، تو چین میں ایسے فٹ بال فینز کی تعداد قریب 70 ملین ہوتی تھی، جو رات کو جاگ کر یہ میچ لائیو دیکھتے تھے۔
فٹ بال کے کھیل کو دیکھا جائے تو اقتصادی حوالے سے ایک عالمی طاقت چین اس کھیل میں بین الاقوامی سطح پر ایک بہت چھوٹا سا ملک ہے۔ اس وقت فیفا کے رکن ملکوں کے طور پر مردوں کی قومی ٹیموں میں چین کا نمبر عالمی فہرست میں 204 میں سے 81 واں ہے۔
لیکن چین میں فٹ بال کے کھیل کے انتہائی مخلص اور جوشیلے ایسے فینز کی تعداد بھی کروڑوں میں ہے، جو اس کھیل سے متعلق اپنی خواہشات کو پورا کرنے کے لیے بڑی سے بڑی رقم بھی خرچ کر سکتے ہیں۔ اقتصادی حوالے سے دیکھا جائے تو یہی چینی فٹ بال فینز یورپی فٹ بال کو ایک کھیل کے طور پر اور پھر کاروباری حوالے سے مزید آگے لے جانے میں بہت مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔
اس پس منظر میں چین کی گھریلو اور چھوٹے الیکٹریکل آلات تیار کرنے والی ایک بہت بڑی کمپنی ’ہائی سینس‘ Hisense چین کی وہ پہلی کمپنی ہے، جو کسی یورپی فٹ بال چیمپئن شپ کی اسپانسر کے طور پر مالی تعاون کر رہی ہے۔ اس چینی کمپنی کا جرمن ہیڈکوارٹر شہر ڈسلڈورف میں ہے اور جب یورو کپ کا کوئی میچ کھیلا جاتا ہے، تو دنیا کے 230 ملکوں میں اس کھیل کے اربوں شائقین اس کمپنی کا لوگو بھی دیکھ رہے ہوتے ہیں۔
اقتصادی ماہرین کا خیال ہے کہ چینی کمپنی ’ہائی سینس‘ نے 2015ء میں مختلف غیر ملکی منڈیوں میں اپنے کاروبار سے مجموعی طور پر قریب 3.2 ارب یورو کمائے۔ باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ اس کمپنی نے یورو کپ کے انعقاد کے لیے ایک اسپانسر کے طور پر اس ٹورنامنٹ کی انتظامیہ کو کم از کم بھی 50 ملین یورو ادا کیے۔
’ہائی سینس‘ کے مارکیٹنگ کے شعبے کے ایک اعلیٰ عہدیدار ژُو شُوچِن نے بتایا، ’’ہماری کمپنی یورپی فٹ بال چیمپئن شپ کی اسپانسرشپ کے ساتھ اپنے برانڈ کو دنیا بھر میں زیادہ مستحکم کرنا چاہتی ہے۔ ہم اپنے ادارے کے تحقیق اور نئی مصنوعات سے متعلق شعبے کو بیرون ملک بھی زیادہ سے زیادہ ترقی دینا چاہتے ہیں۔‘‘
چینی کمپنیاں کئی بہت مشہور یورپی فٹ بال کلبوں میں بھی اپنے حصص خرید چکی ہیں اور اب یورو کپ کے لیے اسپانسرشپ، یہی چین کا یورپی فٹ بال سے متعلق وہ خواب ہے، جس کی ایک تعبیر کھیل سے متعلق ہے اور دوسری خالص اقتصادی نوعیت کی۔