یورپی یونین اور امریکا تجارتی بات چیت کے دوسرے مرحلے کے لیے تیار
11 نومبر 2013امریکا کو ان الزامات کا بھی سامنا ہے کہ اس کی نیشنل سکیورٹی ایجنسی (این ایس اے) بعض یورپی رہنماؤں اور عوام کی جاسوسی کرتی رہی ہے۔ اس معاملے پر پائے جانے والے تناؤ کے باوجود آزاد تجارت کے معاہدے کے لیے یہ بات چیت شروع ہونے جا رہی ہے۔
ٹرانس اٹلانٹک ٹریڈ اینڈ انسویسٹمنٹ پارٹنر شِپ (ٹی ٹی آئی پی) پر بات چیت کا یہ دوسرا دَور آج برسلز میں ہو گا۔ یہ مذاکرات دراصل اکتوبر میں ہونا طے پائے تھے، لیکن امریکی حکومتی اداروں کی جزوی بندش کی وجہ سے انہیں ملتوی کر دیا گیا تھا۔
جاسوسی کے اسکینڈل کے باعث بات چیت کے امکانات اور بھی معدوم ہو گئے تھے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یورپی یونین کے بعض حلقوں نے ٹی ٹی آئی پی کے لیے بات چیت سِرے سے بند کر دینے کا مطالبہ بھی کیا تھا۔
اس بات چیت کی معلومات رکھنے والے یورپی یونین کے ایک اہلکار کا کہنا ہے کہ اعتماد کا مسئلہ پیش آ سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یورپ نجی ڈیٹا کے تحفظ کے اپنے معیارات پر سمجھوتہ نہیں کرے گا۔
انہوں نے مزید کہا: ’’ڈیٹا کی منتقلی جدید معیشت کا ایک اہم جزو ہے۔‘‘
تاہم انہوں نے کہا کہ جہاں تک نجی ڈیٹا کا سوال ہے تو اس معاملے کو ڈیٹا پرائیویسی کے بارے میں یورپی یونین کے قوانین کے تحت ہی دیکھا جا سکتا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے قبل ازیں رواں ہفتے یورپی رہنماؤں پر زور دیا تھا کہ وہ جاسوسی کے تنازعے کو ٹی ٹی آئی پی مذاکرات کی راہ میں حائل نہ ہونے دیں۔
اس بات چیت کا تیسرا دَور آئندہ ماہ واشنگٹن میں ہو گا۔ فریق آئندہ برس کے آخر تک حتمی معاہدے تک پہنچنا چاہتے ہیں۔
یورپی یونین کے اندازوں کے مطابق اس معاہدے کے نتیجے میں اس کی 28 رکن ریاستوں کو سالانہ 119بلین یورو کا فائدہ پہنچے گا۔ امریکا کو بھی اس معاہدے سے تقریباﹰ اتنا ہی فائدہ ہو گا۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ یورپی یونین کینیڈا کے ساتھ آزاد تجارت کا معاہدہ کر چکی ہے۔ اس معاہدے کے نفاذ پر کینیڈا جی ایٹ کا واحد رکن ملک بن جائے گا جسے دنیا کی دو بڑی منڈیوں، امریکا اور یورپی یونین تک ترجیحی رسائی حاصل ہو گی۔
یورپی یونین کے کمشنر برائے تجارت کارل ڈے گوخٹ کینیڈا کے ساتھ اس سمجھوتے کو امریکا کے ساتھ بات چیت کے لیے ایک سنگِ میل قرار دے چکے ہیں۔